پوری دنیا میں رمضان المبارک کی آمد کا بے چینی سے انتظار کیا جاتا ہے۔ اس مقدس مہینے کے بارے میں قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے کہ یہ اللہ کا مہینہ ہے، جس میں رحمت، برکت اور مغفرت عطا کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں اور کسی بھی حالت میں ہوں، وہ ماہِ رمضان کے اہتمام میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔
اس مبارک مہینے میں تمام مسلمان جہاں ایک طرف عبادات کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں، وہیں روزہ رکھ کر اپنے حقیقی مالک کے لیے اپنے ایمان کو تازہ کرتے ہیں۔ روزہ رکھنے سے جسم کو ڈیٹاکس کرنے کا فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے اور نفس پر قابو پاکر روحانی پاکیزگی بھی نصیب ہوتی ہے۔ اسی لیے ہر لحاظ سے ماہِ رمضان کی اپنی منفرد خصوصیات ہیں۔ اس کی خوشی مسلمانوں کے چہروں کے تاثرات سے خود بخود جھلکتی ہے اور بازاروں کی رونق اس خوشی کو مزید نمایاں کر دیتی ہے۔ مغربی اتر پردیش کے تمام اضلاع کے شہروں سے لے کر دیہات تک کے علاقے رمضان کی روشنیوں اور مسکراتے چہروں سے جگمگاتے نظر آتے ہیں۔
رمضان میں مغربی یوپی کے بڑے اور چھوٹے شہروں میں بازاروں کی چہل پہل دیدنی ہوتی ہے۔ رمضان کے دوران شہر کے بازاروں میں ایک خاص روحانی فضا محسوس کی جاتی ہے، جہاں نہ صرف مسلمان دکاندار بلکہ دیگر مذاہب کے افراد بھی اپنی دکانوں کو سجا لیتے ہیں۔ بازاروں میں سے گزرنے والے یہ اندازہ نہیں کر سکتے کہ کون سی دکان کس مذہب کے فرد کی ہے۔ اسی طرح مسلم علاقوں میں تو ماحول اور بھی زیادہ خوشگوار دکھائی دیتا ہے۔ دن میں عبادات کے ساتھ ساتھ افطار کے وقت اور پھر رات میں خاص عبادت، یعنی تراویح کے موقع پر گہما گہمی رہتی ہے اور بازار دیر رات تک آباد رہتے ہیں۔

سہارنپور، دیوبند، مظفرنگر، میرٹھ، بجنور، مرادآباد، امروہہ سمیت مختلف شہروں میں دن کے وقت خریداری نسبتاً کم رہتی ہے لیکن جیسے ہی افطار کا وقت قریب آتا ہے، بازاروں میں بھیڑ بڑھنے لگتی ہے۔ خاص طور پر شام کے بعد تجارتی مراکز، کپڑوں کی دکانیں، جوتوں کے شو روم، گھریلو اشیاء کے مراکز اور کھانے پینے کی جگہیں گاہکوں سے بھر جاتی ہیں۔
افطاری کے لوازمات اور سحری کے سامان کی خریداری بھی رمضان کے بازاروں کی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ سہارنپور کے بازاروں میں خصوصی طور پر خوشبودار سوہن حلوہ، دیوبند کے مشہور نمک پارے، بجنور کے مخصوص شیرمال، مرادآباد کے خشک میوے اور مظفرنگر کے گڑ اور چکی کی مٹھائی رمضان میں بہت زیادہ فروخت ہوتے ہیں اور ان کی بڑی مقدار دہلی، لکھنؤ، حیدرآباد اور دیگر شہروں تک بھیجی جاتی ہے۔ میرٹھ کی سویاں رمضان اور عید کے دنوں میں خصوصی اہمیت رکھتی ہیں، جو نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی بھیجی جاتی ہیں۔ اس طرح یہ مہینہ معیشت کے مختلف شعبوں کے لیے ایک نعمت بن جاتا ہے۔ کچھ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’رمضان کے دوران اور عید کے وقت ہماری اتنی بکری ہوتی ہے، جتنی پورے سال بھی نہیں ہوتی۔‘‘
سہارنپور کے بازار رمضان کے دوران غیر معمولی چہل پہل کا مظہر ہوتے ہیں۔ خاص طور پر چوک بازار، جنک بازار اور شبیرہ بازار کو روشنیوں اور رمضان کی مخصوص آرائش سے مزین کیا جاتا ہے۔ یہاں کے افطاری بازار میں سوہن حلوہ، پھینی اور مخصوص مٹھائیاں خصوصی طور پر فروخت ہوتی ہیں۔
دیوبند اپنی دینی شناخت کے ساتھ ایک علامتی شہریت یافتہ قصبہ ہے، جہاں ملک بھر سے طلبا دینی تعلیم کے لیے آتے ہیں۔ رمضان کے دوران یہاں کے بازاروں میں کتب، تسبیح، عطر، ٹوپیاں اور افطاری کے لوازمات کی خریداری میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر دیوبند کا قدیمی بازار رمضان کی مخصوص سوغاتوں کے لیے مشہور ہے۔

مظفرنگر کا کھالاپار محلہ رمضان میں روشنیوں اور سجاوٹ سے جگمگا اٹھتا ہے۔ یہاں کے بازاروں میں گڑ، چکی کی مٹھائی اور مقامی اسنیکس کی خریداری عروج پر ہوتی ہے۔ مظفرنگر کے تاجروں کا کہنا ہے کہ رمضان میں ان کی مصنوعات کی مانگ نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ دیگر شہروں میں بھی بڑھ جاتی ہے۔