اتر پردیش کے پریاگ راج میں 45 دنوں تک چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی مذہبی و روحانی تقریب ’مہاکمبھ‘ 26 فروری کو آخری غسل اور ’مہاشیوراتری‘ تہوار منانے کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔ اتر پردیش کی یوگی حکومت اس تقریب کو لے کر اپنی تعریفیں خود کر رہی ہے، لیکن کئی ہندو مذہبی پیشوا مہاکمبھ میں پیدا حالات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر چکے ہیں۔ تازہ بیان جیوتش پیٹھ کے شنکراچاریہ سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی کا سامنے آیا ہے جنھوں نے مہاکمبھ پر سوال اٹھائے ہیں۔
سوامی اویمکتیشورانند نے دعویٰ کیا ہے کہ اصلی مہاکمبھ تو پہلے ہی ختم ہو چکا تھا، اور اب تک جو چل رہا تھا وہ ’سرکاری کمبھ‘ تھا۔ سوامی اویمکتیشورانند اس سے قبل بھی مہاکمبھ اور اس کے انتظام پر سوال کھڑے کر چکے ہیں۔ اب ایک بار پھر انھوں نے مہاکمبھ کے تعلق سے اپنا منفی رد عمل ظاہر کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق شنکراچاریہ اویمکتیشورانند سرسوتی کا کہنا ہے کہ ’’مہاکمبھ کا اختتام پورنیما کے ساتھ ہی ہو گیا تھا، کیونکہ اصلی کمبھ ماگھ مہینے میں ہوتا ہے۔ سارے کلپ وادی وہاں سے ماگھ مہینے کی پورنیما کو ہی جا چکے تھے۔ اس کے بعد جو چل رہا ہے، وہ حکومت کی طرف سے منعقد ایک الگ کمبھ ہے، جس کا روایتی کمبھ جتنی روحانی اہمیت نہیں ہے۔‘‘