’چمپئنز ٹرافی 2025‘ پاکستان کے لیے ایک برا خواب ثابت ہوا ہے۔ اس ٹورنامنٹ کے شروع ہونے سے پہلے میزبان پاکستان کا کرکٹ بورڈ کئی طرح کے تنازعات کا حصہ بنا، اور اب جب ٹورنامنٹ کا نصف مرحلہ ختم ہوا ہے تو پاکستانی ٹیم کرکٹ کے ہر شعبہ میں اپنی شرمناک کارکردگی کے لیے تنقید کا سامنا کر رہی ہے۔ آج ’گروپ اے‘ میں پاکستانی ٹیم اپنا آخری مقابلہ بنگلہ دیش کے ساتھ کھیلنے والی تھی، لیکن یہ میچ بارش کی نذر ہو گیا۔ یعنی پاکستان اس ٹورنامنٹ میں بغیر کسی جیت کے خالی ہاتھ رہا۔ اسے ایک پوائنٹ ضرور ملے، لیکن وہ بھی ’بارش کا تحفہ‘ ہی کہا جائے گا۔ ایسا اس لیے کیونکہ کئی کرکٹ ماہرین اس میچ میں پاکستان سے زیادہ بنگلہ دیش کو مضبوط تصور کر رہے تھے۔
خبریں تو ایسی بھی سامنے آنے لگی ہیں کہ ٹیم کی خراب کارکردگی کے بعد کچھ پاکستانی کھلاڑیوں کو باہر کا راستہ دکھایا جا سکتا ہے، ساتھ ہی ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ میں بھی تبدیلیاں ممکن ہیں۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی کھلاڑیوں کی جو کلاس لگائی جا رہی ہے، وہ الگ ہے۔ کلاس لگانے والوں میں پاکستانی عوام ہی پیش پیش ہیں، حتیٰ کہ سابق پاکستانی کرکٹر بھی پی سی بی اور کھلاڑیوں کو ہدف بنانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہے۔ یعنی ’چمپئنز ٹرافی 2025‘ کا ابھی نصف سفر ہی ختم ہوا ہے اور میزبان پاکستان کو اپنے ہی ملک میں طعن و تشنیع کا زخم برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
بہرحال، ٹورنامنٹ کے موجودہ حالات پر نظر ڈالیں تو ’گروپ اے‘ سے ہندوستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پہلے ہی سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہیں۔ ’گروپ بی‘ میں جنوبی افریقہ 3 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے اور اسے آخری میچ انگلش ٹیم (صفر پوائنٹ) کے خلاف کھیلنا ہے، جو پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکی ہے۔ اگر یہ میچ جنوبی افریقہ ہارتی بھی ہے تو رَن ریٹ بہتر ہونے کی صورت میں وہ سیمی فائنل میں پہنچے گی۔ پوائنٹس ٹیبل میں دوسرے مقام پر موجود آسٹریلیائی ٹیم کے بھی 3 پوائنٹس ہیں جو اپنا آخری مقابلہ افغانستان (2 پوائنٹس) کے ساتھ کھیلے گی۔ جو بھی ٹیم یہ میچ جیتے گی وہ سیمی فائنل میں پہنچ جائے گی۔