بس اور میٹرو وغیرہ میں سفر کرتے ہوئے آپ نے ہمیشہ دیکھا ہوگا کہ کچھ سیٹیں خواتین کے لیے ریزرو ہوتی ہیں۔ ان سیٹوں کے اوپر ’مہیلائیں‘ یا ’لیڈیز‘ لکھا ہوتا ہے۔ میٹرو پر تو یہ آڈیو پیغام میں سننے کو ملتا ہے کہ ’’خواتین کے لیے ریزرو سیٹیں ان کے لیے چھوڑ دیں‘‘۔ اگر کوئی مرد خواتین کے لیے ریزرو سیٹ پر بیٹھ کر سفر کرتا ہے تو انھیں جرمانہ دینا پڑ سکتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی ایسا محسوس کیا ہے کہ بسوں میں خواتین کی سیٹ پر تو خواتین بیٹھی ہوتی ہی ہیں، دیگر سیٹوں پر بھی خواتین ہی بیٹھی نظر آتی ہیں۔ کچھ ایسا ہی نظارہ کرناٹک میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایسی حالت میں مردوں کو سیٹ نہیں مل پاتی۔
دراصل کرناٹک کی کانگریس حکومت کی گارنٹیوں میں سے ایک ’شکتی یوجنا‘ ہے، جس میں خواتین کو مفت بس سفر کی سہولت دی گئی ہے۔ اس وجہ سے بسوں میں خواتین کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ خواتین کے لیے جو سیٹ ریزرو نہیں ہوتی، وہاں بیٹھے مردوں سے بھی خواتین کے لیے سیٹ خالی کرنے کو کہہ دیا جاتا ہے۔ لیکن اب حالات بدلنے والے ہیں۔ کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے میسور ڈویژن نے اس معاملے میں ایک سرکاری حکم جاری کر دیا ہے۔
میسور ڈویژنل کنٹرولر نے حال ہی میں ڈرائیوروں اور ملازمین کو اس معاملے پر توجہ دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ حکم مردوں کے لیے ریزرو سیٹوں پر خواتین کے سفر کرنے سے متعلق جاری ہوا ہے۔ یہ فیصلہ لیا گیا کیونکہ وشنو وردھن ایس نے مرکزی دفتر میں شکات درج کرائی، جس میں کہا گیا کہ میسور شہر کے ٹرانسپورٹ میں مرد مسافروں کے لیے ریزرو سیٹوں پر خاتون مسافر بیٹھتی ہیں اور مرد مسافروں کو سیٹ نہیں ملتی ہے۔ میسور ڈویژنل کنٹرولر نے اب حکم جاری کر سبھی ڈرائیونگ اسٹاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ دیکھیں کہ مرد مسافروں کو سیٹ ملے اور مرد مسافروں کی سیٹ پر مرد مسافر ہی بیٹھیں۔