پریاگ راج کے مقدس سنگم میں پانی کی آلودگی پر نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) نے بدھ، 19 فروری 2025 کو اتر پردیش حکومت اور اتر پردیش پولوشن کنٹرول بورڈ (یو پی پی سی بی) کی وضاحت کو مسترد کر دیا۔ این جی ٹی نے حکومت کو طویل دلائل دینے کے بجائے سیدھے حقائق پیش کرنے کی ہدایت دی کہ پانی آخر آلودہ کیوں ہے۔
سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے این جی ٹی میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ مہا کمبھ کے دوران سنگم کا پانی نہانے کے قابل نہیں۔ رپورٹ کے مطابق، پانی میں فیکل کولیفارم کی سطح مقررہ معیار کے مطابق نہیں ہے۔ یو پی پی سی بی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ جہاں سی پی سی بی نے پانی کے نمونے لیے، وہ جگہ آلودہ تھی لیکن ان کے مطابق دوسرے مقامات کا پانی صاف تھا۔
یوپی حکومت کے وکیل نے اعتراض کیا کہ سی پی سی بی نے اپنی رپورٹ کے ساتھ پانی کی جانچ رپورٹ منسلک نہیں کی۔ اس پر این جی ٹی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا حکومت سی پی سی بی کی رپورٹ پر اعتراض کر رہی ہے؟ این جی ٹی نے کہا کہ دریا کے پانی کو صاف رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور صرف جوابات دینے کے بجائے عملی اقدامات کیے جائیں۔
این جی ٹی نے یو پی حکومت اور یو پی پی سی بی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور نشاندہی کی کہ رپورٹ میں گنگا اور یمنا کی صفائی کے تمام معیارات شامل نہیں ہیں۔ یو پی پی سی بی کی یہ دلیل کہ ان کے منتخب کردہ مقامات پر پانی صاف تھا، این جی ٹی کو ناراض کر گئی۔
عدالت نے حکم دیا کہ یوپی حکومت نے این جی ٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سی پی سی بی کی رپورٹ پر کارروائی کرے گی۔ یو پی پی سی بی کو ہدایت دی گئی کہ وہ گنگا اور یمنا کے پانی کے معیار پر ایک ہفتے کے اندر تازہ رپورٹ جمع کرائے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 28 فروری کو ہوگی۔ یوپی حکومت کے اسٹینڈنگ کونسل ایڈوکیٹ انکت ورما نے تصدیق کی کہ این جی ٹی میں معاملے کی مزید سماعت 28 فروری کو ہوگی۔