لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی کا بجٹ اجلاس منگل کو یعنی آج شروع ہو گیا، جہاں پہلے ہی دن سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے اراکین نے زبردست احتجاج کیا۔ جیسے ہی گورنر آنندی بین پٹیل نے اپنا خطاب شروع کیا، ایس پی اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی، جس کے سبب ایوان میں شور و غل دیکھنے کو ملا۔ احتجاج کے پیش نظر اسمبلی کی کارروائی دوپہر 12:30 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
بجٹ سیشن کے آغاز سے قبل ہی سماجوادی پارٹی کے ارکان نے احتجاج کی منصوبہ بندی کر لی تھی۔ وہ اسمبلی کے باہر سے ہی نعرے لگاتے ہوئے آئے اور سابق وزیراعظم چودھری چرن سنگھ کے مجسمے کے قریب جمع ہو کر مظاہرہ کیا۔ ایس پی کے ایم ایل اے اتل پردھان زنجیروں میں جکڑے ہوئے اسمبلی پہنچے، جبکہ دیگر کارکنان ہاتھوں میں تختیاں اور گھڑے لیے نظر آئے۔ گھڑوں پر ’یہ اخلاقیات کا استھی کلش ہے‘ تحریر تھا، جبکہ تختیوں پر مختلف نعرے درج تھے، جن میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر ریاست میں بھائی چارہ ختم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اسمبلی کے بجٹ سیشن کو لے کر نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے کہا کہ حکومت ریاست کی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور اس سیشن میں کئی اہم موضوعات پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے اپوزیشن سے تعاون کی امید بھی ظاہر کی۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو شکست کی مایوسی میں اپنی ناراضگی ایوان پر نہیں نکالنی چاہیے بلکہ مثبت رویہ اختیار کرنا چاہیے تاکہ ایوان کی کارروائی احسن طریقے سے چل سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر سوال کا مدلل جواب دینے کے لیے تیار ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اسمبلی تعمیری بحث و مباحثے کا مرکز بنے۔
بجٹ سیشن کے دوران 20 فروری کو مالی سال 2025-26 کا عام بجٹ پیش کیا جائے گا۔ یہ اجلاس 18 فروری سے 5 مارچ تک جاری رہے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یوپی کی تاریخ میں کم ہی ایسے مواقع آئے ہیں جب اسمبلی کو اتنے طویل وقت کے لیے طلب کیا گیا ہو۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام جماعتیں اس سیشن کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنانے میں کردار ادا کریں گی۔