نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کی رہنما آتشی نے دہلی میں بجلی بحران پر سخت سوالات اٹھاتے ہوئے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں سے مختلف علاقوں میں مسلسل بجلی کی بندش کی شکایات سامنے آ رہی ہیں، جس سے عام عوام شدید پریشان ہیں۔
8 فروری سے مختلف علاقوں میں بجلی کی طویل بندش دیکھی گئی ہے۔ 9 فروری کو کئی مقامات پر چار گھنٹے تک بجلی معطل رہی، جبکہ 8 فروری کی رات سن لائٹ کالونی، آشرم میں پوری رات بجلی بند رہی۔ 10 فروری کو مشرقی دہلی کے علاقے رادھے پوری میں دو گھنٹے اور وکاس پوری میں چار گھنٹے بجلی کی بندش ریکارڈ کی گئی۔ 11 فروری کو آنند پروت اور روہتک روڈ کے علاقوں میں بھی دو گھنٹے سے زائد بجلی غائب رہی، جبکہ تِلک نگر میں ایک گھنٹے کا طویل پاور کٹ ہوا۔
سب سے حیران کن واقعہ بی جے پی کے ایک عہدیدار کے علاقے میں پیش آیا، جہاں چھ گھنٹے سے زائد بجلی غائب رہی۔ اطلاعات کے مطابق، صرف تین دنوں میں ٹاٹا پاور اور بی ایس ای ایس کے خلاف 40 سے زائد آن لائن شکایات درج کی جا چکی ہیں۔ بجلی کی اس غیر یقینی صورتحال سے عام لوگ سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
عام آدمی پارٹی نے اس مسئلے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کو دہلی کے انتظامی امور کا کوئی تجربہ نہیں۔ آتشی کا کہنا تھا کہ بی جے پی 1993 سے 1998 تک دہلی میں برسر اقتدار رہی تھی اور اس وقت بھی بجلی کا بحران اسی طرح برقرار تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میور وہار فیز-3 کے ایک شہری نے اپنی بیٹی کے بورڈ امتحانات کی تیاری کے لیے انورٹر خریدنے پر مجبور ہونے کی شکایت کی، کیونکہ مسلسل بجلی بندش کی وجہ سے اس کی تعلیم متاثر ہو رہی تھی۔ اسی طرح، اُتم نگر اور وکاس پوری جیسے علاقوں میں بھی شہری انورٹر خریدنے پر مجبور ہیں۔
آتشی نے سوال اٹھایا کہ اگر فروری میں ہی دہلی میں بجلی کی یہ حالت ہے، تو گرمیوں میں جب بجلی کی مانگ 8000 سے 9000 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی، تب کیا ہوگا؟ انہوں نے بی جے پی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ عوام محض تین دن میں ہی بی جے پی کی کارکردگی سے مایوس ہو چکے ہیں۔