دہلی پولیس نے جمعرات کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تقریباً 14 طلبا کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ سبھی گزشتہ 4 دنوں سے پی ایچ ڈی طلبا کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ کی گئی تادیبی کارروائی کے احتجاج میں مظاہرہ کر رہے تھے۔ ان طلبا کے کچھ مطالبات تھے، جن میں خاص طور سے کامریڈ سورو کے خلاف ڈسپلنری کمیٹی کی میٹنگ کے فیصلہ کو منسوخ کرنا، طلبا کی آواز اٹھانے کے لیے مختلف طلبا کے خلاف جاری کردہ وجہ بتاؤ نوٹس کو منسوخ کرنا، 29 اگست 2022 اور 29 نومبر 2024 کے دفتری میمورنڈم کو منسوخ کرنا شامل ہیں۔
مظاہرین طلبا نے اس نوٹس کو بھی منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں جامعہ کی دیواروں پر پوسٹر لگانے اور دیواری تصاویر بنانے پر جرمانہ لگایا گیا تھا۔ مظاہرین طلبا نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی احاطہ میں مظاہرہ کرنے والے کسی بھی طلبا کو مستقبل میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری نہیں کیا جائے۔ ایسا کرنا ان کے اظہار خیال کی آزادی پر کاری ضرب ثابت ہوگی، جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ان سب مطالبات کو لے کر یونیورسٹی کے طلبا احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے۔ وہیں ان طلبا کو ایسے وقت میں حراست میں لیا گیا ہے جب یونیورسٹی کی ڈسیپلینری کمیٹی دو پی ایچ ڈی طلبا کے احتجاجی پروگرام کا جائزہ لینے والی ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ ڈسیپلینری کمیٹی کی میٹنگ 25 فروری کو مقرر ہے لیکن ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے اس پر کسی بھی طرح کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے الزام لگایا ہے کہ ان طلبا نے یونیورسٹی کے لیے دیگر ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے اور قابل اعتراض اور ممنوعہ اشیا لے جاتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ انہوں نے طلبا کے مطالبات پر کمیٹی میں بحث کرنے کا کھلا آفر دیا تھا، اس کے باوجود ان مظاہرین طلبا نے سپر وائزر، صدر شعبہ اور ڈین سمیت انتظامیہ کی بات ماننے اور بات کرنے سے انکار کر دیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا کہ جمعرات کی صبح یونیورسٹی انتظامیہ اور پروکٹوریل ٹیم نے احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے طلبا کو دھرنا کے مقام سے ہٹا دیا۔ فی الحال انہیں کیمپس سے باہر نکال دیا گیا ہے۔
واضح ہو کہ 2024 میں پی ایچ ڈی طلبا نے 2019 میں دہلی پولیس کے رویے کے احتجاج میں ‘جامعہ یوم مزاحمت’ منایا تھا۔ جس کی اجازت یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے نہیں ملی تھی۔ اس کے بعد یونیورسٹی نے ان طلبا کو وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کیا تھا۔