پیرس: وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ’اے آئی ایکشن سمٹ‘ کی مشترکہ صدارت کی۔ اس سمٹ میں عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ضوابط، سکیورٹی اور ترقی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت دیگر ٹیکنالوجیز سے مختلف اور تیز رفتار ترقی کر رہی ہے، جس کے پیش نظر اس کے ممکنہ خطرات سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان اپنا تجربہ اور مہارت دنیا کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل سب کے لیے بہتر ہو۔ ہم عوامی فلاح کے لیے اے آئی پر مبنی ایپلی کیشنز تیار کر رہے ہیں اور ڈیٹا پرائیویسی کے لیے تکنیکی و قانونی بنیاد قائم کرنے میں بھی پیش پیش ہیں۔‘‘
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہمیں مصنوعی ذہانت سے متعلق عالمی معیارات تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے استعمال کو محفوظ اور مؤثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں اپنے وسائل اور صلاحیتوں کو یکجا کر کے ایسا اوپن سورس سسٹم تیار کرنا چاہیے جو اعتماد اور شفافیت کو فروغ دے۔ اس کے علاوہ، سائبر سکیورٹی، غلط معلومات اور ڈیپ فیک کے بڑھتے ہوئے خدشات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
وزیر اعظم مودی نے صدر ایمانوئل میکرون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس شاندار سمٹ کی میزبانی اور مجھے اس کی صدارت کے لیے مدعو کرنے پر صدر میکرون کا شکر گزار ہوں۔ مصنوعی ذہانت پہلے ہی ہماری معیشت، سلامتی اور معاشرت میں بڑی تبدیلیاں لا رہی ہے اور یہ صدی انسانی مستقبل کے لیے کوڈ لکھ رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے اپنے 1.4 ارب سے زائد شہریوں کے لیے انتہائی کم لاگت پر کامیابی کے ساتھ ایک مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تیار کیا ہے، جو مصنوعی ذہانت کے مؤثر استعمال میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے اے آئی کی وجہ سے ملازمتیں ختم ہونے کے خدشات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ’’لوگوں کو سب سے زیادہ خدشہ روزگار کے مواقع کم ہونے کا ہے، لیکن تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے ملازمتیں ختم نہیں ہوتیں بلکہ ان کی نوعیت تبدیل ہو جاتی ہے۔ نئی مہارتوں کی ضرورت پیدا ہوتی ہے اور نئی ملازمتیں جنم لیتی ہیں۔ ہمیں مستقبل کے لیے اپنے افراد کی مہارت اور ری-اسکلنگ (دوبارہ مہارت حاصل کرنے) میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی تاکہ ہم اے آئی کے دور میں ترقی کر سکیں۔‘‘
یہ سمٹ عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے اصول و ضوابط طے کرنے اور اس کے محفوظ اور اخلاقی استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہوئی۔