امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن ڈی سی میں ریگن نیشنل ایئر پورٹ کے پاس مسافر بردار طیارہ حادثہ میں اب تک 19 لوگوں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس طیارہ میں تقریباً 64 افراد سوار تھے جس میں 4 کرو ممبر بھی تھے۔ بی این او کی رپورٹ کے مطابق حادثے کے بعد 4 لوگوں کا ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ وہیں ریسکیو آپریشن کے دوران 19 لوگوں کی لاش ندی سے نکالی جا چکی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
واضح ہو کہ امریکن ایئر لائنس کا طیارہ وچیٹا دیر رات کنساس سے اڑان بھرنے کے بعد واشنگٹن ڈی سی کی طرف آ رہا تھا، رنوے پر لینڈنگ کے دوران یہ فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔ چشم دیدوں کے مطابق طیارہ کے دائیں طرف اچانک جھکنے کے بعد اس میں آگ لگ گئی اور یہ شعلہ بن کر تیزی سے ندی میں گر گیا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حادثے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کے پاس رونالڈ ریگن ایئر پورٹ پر اترتے وقت ایک طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر کے بیچ ہوئے ٹکراؤ کو روکا جانا چاہیے تھا۔ حادثے کی جانکاری دتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے سوال کیا کہ کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر سے یہ پوچھنے کے بجائے کہ کیا انہوں نے طیارہ کو دیکھا ہے، یہ کیوں نہیں بتایا کہ اسے کیا کرنا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ طیارہ ایئر پورٹ کے لیے ایک دم صحیح اور باقاعدہ لائن پر تھا۔ ہیلی کاپٹر لمبے وقت تک سیدھے ایئر پورٹ کی طرف جا رہا تھا۔ رات ایک دم صاف تھی اور طیارہ کی لائٹیں جل رہی تھیں، پھر بھی ہیلی کاپٹر اوپر یا نیچے کیوں نہیں گیا یا مڑا کیوں نہیں؟
حادثے کے بعد امریکن ایئر لائنس کے سی ای او رابرٹ ایسو نے ڈی سی اے حادثہ کے بارے میں ایک ویڈیو جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حادثہ میں شامل لوگوں کے بارے میں فکر ہو رہی ہے۔ ہماری کمپنی ہر طرح کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے لیے امریکن ایئر لائنس کے ٹال فری نمبر 8215-679-800 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔