امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ حلف برداری کے بعد سے ہی غیر قانونی تارکین وطن پر شکنجہ کسنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ اس درمیان بدھ کو ان کے ایک بیان نے سبھی کو چونکا دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ایک ڈِٹینشن سینٹر بنائیں گے جہاں 30 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ایک ساتھ رکھا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہے لوگوں کو کیوبا کے مشرقی کنارے پر واقع بدنام زمانہ گوانتانامو جیل میں رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ اس جیل کو 9/11 کے حملوں کے بعد بنوایا گیا تھا جہاں سب سے خطرناک دہشت گردوں کو رکھا جاتا تھا۔
اس سے پہلے بدھ کو ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو بغیر مقدمہ کے حراست میں لینے کی اجازت دینے والے قانون کو بھی منظوری دے دی۔ یہ دوسری مدت کار میں ٹرمپ کے ذریعہ دستخط کیا گیا پہلا قانون بھی بن گیا ہے۔ اس قانون کو منظوری دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ گوانتانامو جیل کا یہ منصوبہ امریکہ میں تارکین وطن کے ذریعہ کیے جا رہے جرم کی لعنت سے آزادی دلائے گا۔
ٹرمپ نے کہا “ہمارے پاس گوانتانامو میں 30000 بیڈ ہیں جہاں ہم امریکی لوگوں کو دھمکانے والے خطرناک مجرم غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں رکھ سکتے ہیں۔”
قابل ذکر ہے کہ گوانتانامو بے فوجی جیل کو جنوری 2002 میں جنوب-مشرقی کیوبا میں امریکی بحریہ کے ایک بیس پر کھولا گیا تھا۔ اس کے بعد سے دہشت گردانہ سرگرمیوں اور دہشت گردی سے متعلق جرائم کے شبہ میں حراست میں لیے گئے تقریباً 800 لوگوں کو یہاں رکھا گیا تھا۔ گوانتانامو بے میں فی الحال افغانستان اور عراق کے جنگجو سمیت 9/11 حملوں میں شامل 15 مجرمین قید ہیں جن میں ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد بھی شامل ہے۔
حالانکہ یہاں کی حالت ٹھیک نہیں ہونے کی وجہ سے کئی بار امریکہ کی سخت تنقید بھی ہوئی ہے۔ حقوق انسانی تنظیموں کی تنقید کے بعد سابق صدر براک اوبامہ اور جو بائیڈن نے اپنی مدت کار کے دوران اس جیل کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اراکین پارلیمنٹ نے اس کی مخالفت کی تھی جس کی وجہ سے آج بھی یہ جیل کھلا ہے۔