نئی دہلی: کانگریس پارٹی میں آج کئی اہم سیاسی رہنماؤں نے شمولیت اختیار کی، جن میں علی انور، بھگیرتھ مانجھی، نشانت آنند، ڈاکٹر جگدیش پرساد اور نگہت عباس شامل ہیں۔ ان رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بی جے پی کی شدت پسند سیاست پر تنقید کی اور کانگریس کی نظریاتی حمایت کا اعلان کیا۔ یاد رہے کہ بھگیرتھ مانجھی دشرتھ مانجھی کے بیٹے ہیں، جوکہ ‘ماؤنٹین مین’ کے نام سے مشہور تھے اور ان کی زندگی پر فلم بھی بن چکی ہے۔
بھگیرتھ مانجھی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام کے مفاد کے لئے کام کریں گے اور کانگریس کی قیادت میں ملک کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کے پلیٹ فارم پر عوامی مسائل کو بہتر طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔
نشانت آنند، جو 2024 میں گڑگاؤں سے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں اور اس پارٹی کے ایک اہم ترجمان بھی رہے، اب کانگریس پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ نشانت نے اپنی سیاسی ترجیحات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہی واحد ایسی پارٹی ہے جو ملک کی سبھی قوموں اور فرقوں کے لیے یکساں حقوق کی حمایت کرتی ہے۔
اس کے علاوہ، جے ڈی یو کے سابق کے رکن پارلیمنٹ علی انور نے بھی کانگریس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ علی انور نے اپنی شمولیت کے بعد کہا کہ ملک میں جو سیاسی ماحول ہے، اس میں کانگریس کی نظریات کے ساتھ آگے بڑھنا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی حکومت عوام کو تقسیم کر رہی ہے اور کانگریس ہی وہ پارٹی ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔
دوسری جانب، ڈاکٹر جگدیش پرساد، جو مرکزی حکومت کی صحت و خاندانی بہبود کی وزارت میں سابقہ ڈائریکٹر اور مشہور سرجن ہیں، نے بھی کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ ڈاکٹر پرساد نے اپنی شمولیت کے دوران کہا کہ ملک کی صحت کے شعبے میں جو حالات ہیں، ان میں کانگریس کا وژن زیادہ مؤثر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کانگریس کی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
نگہت عباس نے بھی پریس کانفرنس میں بی جے پی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شدت پسندی اور تقسیم کی سیاست کو ختم کیا جائے۔ نگہت عباس کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے خاص طور پر ایک طبقے کو دوسرے درجے کا شہری بنا دیا ہے اور کانگریس کا پلیٹ فارم سب کو برابر کے حقوق فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی عہد کیا کہ وہ کانگریس کے نظریات کے ساتھ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دیں گے۔
دہلی میں 5 فروری کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شمولیت کے بعد یہ تبدیلیاں ایک اہم سیاسی پیغام دیتی ہیں۔ کانگریس کے اس تازہ اضافہ کے بعد پارٹی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے پارٹی کو نیا زور ملے گا اور بی جے پی کے خلاف ایک مضبوط مقابلہ تیار ہو گا۔