نئی دہلی: دہلی میں اسمبلی انتخابات کے لیے تمام سیاسی جماعتیں اپنی پوری طاقت لگا رہی ہیں۔ ایسے میں کانگریس نے دہلی میں رہنے والے لاکھوں پوروانچلیوں کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا۔ کانگریس نے جمعہ (24 جنوری 2025) کو اعلان کیا کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہے تو دہلی میں ایک نئی ‘پوروانچل وزارت’ قائم کی جائے گی۔
یہ اعلان کانگریس کے سینئر رہنماؤں، بشمول بہار پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور سابق مرکزی وزیر اکھلیش پرساد سنگھ، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریہ شرینیت، اے آئی سی سی سکریٹری انچارج کنہیا کمار اور کانگریس صدر کے دفتر کے میڈیا اور کمیونیکیشن انچارج پرنَو جھا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ یہ پریس کانفرنس دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے دفتر، راجیو بھون، دہلی میں منعقد کی گئی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا، ’’دہلی کو عالمی معیار کا شہر بنانے میں پوروانچل کے لوگوں کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ چاہے وہ طالب علم بن کر آئے ہوں، مزدور بن کر کام کرنے آئے ہوں، انجینئر یا ڈاکٹر کے طور پر آئے ہوں، سب نے دہلی کو دہلی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن عام آدمی پارٹی اور بی جے پی نے اس طبقے کو نظرانداز کیا ہے۔‘‘
اکھلیش پرساد سنگھ نے مزید کہا کہ کیجریوال کہتے ہیں کہ یہ لوگ پانچ سو روپے کا ٹکٹ کٹوا کر آتے ہیں اور پانچ لاکھ کا علاج کرا کر چلے جاتے ہیں۔ دوسری جانب، بی جے پی ان لوگوں کا موازنہ بنگلہ دیشی دراندازوں سے کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ سے اس طبقے کا احترام کرتی آئی ہے۔ اسی لیے آج دہلی کانگریس پوروانچل کے لوگوں کے لیے دو اہم اعلانات کر رہی ہے۔ اگر پوروانچل کے لوگوں کا آشیرواد ملا اور دہلی میں کانگریس کی حکومت دوبارہ قائم ہوئی تو پوروانچل کے لوگوں کے لیے ایک الگ ‘پوروانچل وزارت’ قائم کی جائے گی تاکہ ان کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ اس کے لیے الگ بجٹ کا بھی انتظام کیا جائے گا۔
وہیں کانگریس رہنما سپریہ سرینیت نے کہا کہ جب کانگریس روپے کی بات کرتی تھی، تب بی جے پی کے بڑے رہنما کہتے تھے کہ ہمیں ڈالر سے کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ ہم دوسری کرنسیوں میں تجارت کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کی 86 فیصد بین الاقوامی تجارت ڈالر میں ہوتی ہے۔ اسی دوران، نریندر مودی کے دوست ٹرمپ نے یہ انتباہ دیا ہے کہ اگر برکس (برازیل، روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ) کے کسی ملک نے ڈالر کے علاوہ کسی اور کرنسی میں تجارت کی تو اس پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ آپ کو ڈالر میں ہی تجارت کرنی پڑے گی۔ اس لیے ہمارے کچھ سوالات ہیں، ’’کیا مودی حکومت کو روپے کے لگاتار گرنے سے ذرا بھی فرق پڑتا ہے؟ کیا روپے کو مضبوط کرنے کے لیے کسی قسم کی حکمت عملی بنائی گئی ہے؟ کیا مودی حکومت کو یہ پرواہ ہے کہ گرتے ہوئے روپے کا سیدھا تعلق مہنگائی سے ہے؟ اگر ہاں، تو عوام کو مہنگائی سے راحت دلانے کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے؟‘‘
واضح رہے کہ دہلی کی 70 اسمبلی نشستوں پر 5 فروری کو ایک ہی مرحلے میں ووٹنگ ہوگی اور نتائج کا اعلان 8 فروری کو کیا جائے گا۔
دہلی میں پوروانچل سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، جو اتر پردیش اور بہار سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان افراد کا دہلی کی سیاست میں ایک خاص اثر ہے اور وہ اکثر مختلف اسمبلی حلقوں میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ کانگریس کے اس اعلان کو انتخابی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ وعدہ براہ راست ان ووٹروں کے مسائل اور ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
کانگریس کے مطابق، ‘پوروانچل وزارت’ کے قیام سے دہلی میں ان افراد کے روزگار، تعلیم، صحت اور رہائش جیسے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ وزارت پوروانچل کی ثقافت اور ورثے کو بھی فروغ دے گی، جو دہلی کی متنوع شناخت کا حصہ ہے۔
پریس کانفرنس کے بعد اکھلیش پرساد سنگھ نے آئی اے این ایس سے بات کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پوروانچل وزارت کیسی ہوگی تو انہوں نے کہا کہ جیسے شمال مشرقی وزارت بنی تھی۔ شمال مشرق کے لوگ مرکزی دھارے سے کٹے ہوئے تھے، انہیں اس میں شامل کیا گیا۔ اسی طرح، پوروانچل کے لوگ غیر منظم کالونیوں میں زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں جو معیار زندگی ملنا چاہیے وہ نہیں ہے۔ اس لیے کانگریس پارٹی نے الگ وزارت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پوروانچل کے لوگوں کو مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔ دہلی کے لوگوں کو جو سہولیات حاصل ہیں وہ انہیں بھی ملنی چاہئیں۔ ان کے لیے الگ بجٹ بنایا جائے گا۔