کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ بی جے پی مہاراشٹر کے کسانوں کی سب سے بڑی دشمن ہے اور ریاستی عوام آئندہ انتخاب میں ایک بڑی تبدیلی کے لیے تیار ہے۔ کھڑگے نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں دیا ہے۔
کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی مہاراشٹر کے کسانوں کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ 20 ہزار کسانوں نے خودکشی کی، زراعت میں رقم الاٹمنٹ کے دوران بڑی تخفیف کی گئی، 20 ہزار کروڑ روپے کے واٹر گرڈ کا وعدہ جھوٹا نکلا، مہاراشٹر کو خشک سالی سے پاک ریاست بنانے کا وعدہ جملہ ہے، کسانوں کو معاوضہ دینے سے انکار کر دیا گیا، لیکن بیمہ کمپنیوں پر 8000 کروڑ روپے کی بوچھار کی گئی۔‘‘
کانگریس صدر نے دعویٰ کیا کہ برآمدگی پر پابندی اور زیادہ برآمدگی ٹیکس سے پیاز و سویابین کے کسانوں پر بوجھ پڑا ہے۔ کپاس اور گنّا کے پروڈکشن میں زبردست گراوٹ سے بھی کسان بے حال ہیں۔ کھڑگے نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر نے طے کر لیا ہے کہ بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت کو اقتدار سے ہٹا کر ہی کسانوں کا بھلا ہوگا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے لکھا ہے ’’مہاراشٹر مانگے مہاپریورتن‘‘۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر مین سبھی 288 اسمبلی سیٹوں کے لیے ایک مرحلہ میں 20 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹ شماری 23 نومبر کو ہوگی۔ ریاست میں اہم مقابلہ ایکناتھ شندے کی قیادت والی برسراقتدار مہایوتی اتحاد اور انڈیا اتحاد کے درمیان ہے۔ مہایوتی میں شندے کی شیوسینا، بی جے پی اور اجیت پوار کی این سی پی شامل ہے۔ دوسری طرف انڈیا اتحاد میں ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا، کانگریس اور شرد پوار کی این سی پی شامل ہے۔