عمران پرتاپ گڑھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ’اے خون کے پیاسے بات سنو‘ نظم پر مشتمل ویڈیو شیئر کی تھی، جس پر گجرات پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی تھی۔ اس کے خلاف داخل عرضی پر آج (3 مارچ) سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ اس دوران عدالت عظمیٰ نے واضح لفظوں میں کہا کہ یہ پوسٹ حقیقی معنوں میں عدم تشدد کو فروغ دینے والا ہے۔ اس کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اس کا کسی ملک مخالف سرگرمی سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے اس معاملے میں حساسیت کی کمی دکھائی ہے۔
اس سے قبل جسٹس اے ایس اوکا کی بنچ کے سامنے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ’’جس طرح سے لوگوں نے اسے (سوشل میڈیا پوسٹ کو) سمجھا ہے، اسی بنیاد پر (پولیس کے ذریعہ) قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہی مسئلہ ہے۔ اب تخلیقیت کے تئیں کسی کا کوئی احترام نہیں رہ گیا ہے، اگر آپ اسے واضح طور سے پڑھتے ہیں تو مطلب یہ ہے کہ جو خون کے پیاسے ہیں، وہ ہماری بات سنیں۔ بھلے ہی انصاف کی جنگ کا مقابلہ ناانصافی سے ہو، ہم اس ناانصافی کا سامنا محبت سے کریں گے۔‘‘
اس درمیان سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ہلکے پھلکے انداز میں میرا اعتراض اس کا سہرا فیض کو دینے پر ہے۔ یہ ایک سڑک چھاپ نظم ہے۔ میرے دانشور دوست کی دلیل ہے کہ ان کی ٹیم نے اپلوڈ کیا ہے، لیکن آپ کو ٹیم کی ذمہ داری بھی لینی ہوگی۔ دوسری طرف عمران پرتاپ گڑھی کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ دیکھیے، ہائی کورٹ کے جج کیا کہتے ہیں، آپ کو اس پر کچھ ضرور کہنا چاہیے۔