یوکرینی صدر ولودمیر زیلنسکی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تلخ کلامی اور تنازعہ ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ دونوں صدور میں بحث کے بعد زیلنسکی کو وہائٹ ہاؤس سے میٹنگ ادھورا ہی چھوڑ کر جانا پڑا۔ اب تمام لوگوں کے ذہن میں ایک ہی سوال ہے کہ دونوں لیڈران کے درمیان بحث کیوں ہوئی؟ اس کی کیا وجہ تھی؟ سبھی اپنی اپنی صوابدید کے حساب سے قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ امریکہ میں اس تلخ کلامی کے لیے کچھ لوگ نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کو ذمہ دار مان رہے ہیں۔ کسی کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے ٹرمپ نے پوتن کی پیروی کی، اس سے بھی دونوں لیڈران کے درمیان تنازعہ میں اضافہ ہو گیا۔ خیر جتنی منہ اتنی بات، لیکن سرخیوں میں آنے والی اس بحث کے 3 دن بعد اصل وجہ سے پردہ اٹھ گیا ہے۔
’اسکائی نیوز‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں میٹنگ سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی کو ایک خاص پیغام بھییجا تھا، جسے زیلنسکی نے قبول نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے ٹرمپ میٹنگ سے قبل سے ہی ناراض تھے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ٹرمپ نے زیلنسکی کو کیا خاص پیغام دیا تھا۔
1. کوٹ پہن کر آنے کا حکم دیا تھا:
وہائٹ ہاؤس سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے زیلنسکی سے 2 بار کہا تھا کہ آپ میٹنگ کے دوران روایتی بلیک ڈریس چھوڑ کوٹ پہن کر آئیے گا، لیکن زیلنسکی نے ان کی باتیں نہیں مانی۔ زیلنسکی یوکرین کا لوگو لگا ہوا بلیک ڈریس پہن کر ہی وہائٹ ہاؤس پہنچ گئے۔ کہا جا رہا ہے کہ زیلنسکی کو جب ٹرمپ نے بغیر کوٹ کے دیکھا تو ناراض ہو گئے۔ حالانکہ، وہ زیلنسکی کو لے کر اپنے دفتر میں گئے۔ ٹرمپ یہاں چاہتے تھے کہ امن معاہدہ کا مسئلہ زیلنسکی پر چھوڑ دیں، لیکن زیلنسکی اس کے لیے رضامند نہیں تھے۔
2. صحافی نے کوٹ کے حوالے سے پوچھ لیا تھا سوال:
ٹرمپ اور زیلنسکی میں بات چیت کے دوران ایک امریکی صحافی نے کوٹ کے حوالے سے زیلنسکی سے سوال پوچھ لیا تھا۔ صحافی نے زیلنکسی سے کہا تھا کہ وہائٹ ہاؤس میں آنے کے لیے آپ نے ڈریس کوڈ پر عمل نہیں کیا۔ کیا آپ کے پاس سوٹ نہیں تھے؟ صحافی کے سوال پر امریکی صدر ٹرمپ اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس ہنس پڑے تھے۔ حالانکہ زیلنسکی نے اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جنگ ختم ہونے تک میں اسی ڈریس میں رہوں گا۔ آپ کو اس سے کوئی دقت نہیں ہونی چاہیے۔‘‘
3. افسوس کا اظہار کیا لیکن باغیانہ رویہ برقرار:
وہائٹ ہاؤس میں تنازعہ کے بعد ’فاکس نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے افسوس کا اظہار کیا۔ زیلنکسی کا کہنا تھا کہ وہائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا، وہ افسوسناک تھا، لیکن میں یوکرین کا موقف نہیں چھوڑ سکتا۔ زیلنسکی کے مطابق پوتن کی شرطوں پر یوکرین معاہدہ نہیں کرے گا۔ وہیں ’اسکائی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا ہے کہ ’’پوتن میرے بارے میں افواہ پھیلا رہے ہیں۔ اگر استعفیٰ دینے کی بات ہے تو ناٹو میں یوکرین کو شامل کر لیا جائے، میں استعفیٰ دے دوں گا۔‘‘