لوک سبھا انتخاب کے درمیان ایکناتھ شندے گروپ والی شیوسینا کے امیدوار رویندر وائیکر نے اپنے ایک بیان سے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ وائیکر نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال کے شروع میں وہ ای ڈی اور معاشی جرائم سیل کی جانچ کے دائرے میں آ گئے تھے۔ ایسے میں ان کے پاس دو ہی راستے تھے، پہلا یہ کہ وہ جیل جائیں، اور دوسرا وہ کوئی دوسری پارٹی جوائن کر اپنا رخ واضح کریں۔
واضح رہے کہ کبھی ادھو ٹھاکرے کے قریبی رہے وائیکر نے رواں سال ہی وزیر اعلیٰ شندے کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انھوں نے ’مہاراشٹر ٹائمس‘ سے بات چیت میں کہا کہ جب جانچ ایجنسیاں انھیں سمن بھیج رہی تھیں تو انھوں نے ادھو ٹھاکرے سے مدد مانگی تھی۔ وائیکر کا کہنا ہے کہ ’’میں نے ادھو ٹھاکرے سے اپیل کی تھی کہ وہ پی ایم مودی سمیت اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے لوگوں سے رابطہ کر سکتے ہیں اور ان کی بات وہاں تک پہنچا سکتے ہیں۔ حالانکہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے۔‘‘
وائیکر نے کہا کہ ایکناتھ شندے نے ان کی بات توجہ سے سنی اور ایجنسی کی کارروائی پر سوال اٹھائے۔ وائیکر سے ای ڈی نے منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں پوچھ تاچھ کی تھی۔ یہ جوگیشوری علاقے میں ایک شاندار ہوٹل کی تعمیر سے جڑا معاملہ تھا۔ وائیکر نے کہا کہ جب میرے خلاف جھوٹی کارروائی شروع ہوئی تو میرے پاس دو ہی راستے تھے، یا تو جیل جاؤں یا پھر پارٹی بدل لوں۔
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو لے کر رویندر وائیکر نے کہا کہ ان کے ساتھ رشتے ہمیشہ آسان نہیں رہے ہیں، لیکن کئی دور کی بات چیت اور تبادلہ خیال کے بعد ہم اپنی نااتفاقیوں کو دور کرنے میں کامیاب رہے۔ وائیکر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ شندے نے ای ڈی کے افسران سے بھی باتا کی اور ان کی حمایت کی وجہ سے سبھی فکر اور تناؤ دور ہو گیا۔