پونے: مہاراشٹر کے شہر پونے کی ایک خصوصی عدالت نے توہم پرستی کے خلاف جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل کیس میں 13 سال بعد اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ اس سازش کے کلیدی ملزم ڈاکٹر وریندر تاوڑے اور دو دیگر ملزمان سنجیو پونالیکر اور وکرم بھاوے کو ثبوتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے بری کر دیا گیا ہے۔ دابھولکر کو گولی مارنے والے شرد کالسکر اور سچن ایندورے کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ہر ایک پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
پونے کے اومکاریشور پل پر صبح کی سیر کے لیے نکلے دابھولکر کو 20 اگست 2013 کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں پانچ لوگوں کو ملزم بنایا گیا۔ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ سے متعلق مقدمات کے لیے خصوصی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج اے جادھو نے یہ فیصلہ دیا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے 20 گواہوں سے جرح کی جبکہ دفاع نے دو گواہوں سے جرح کی۔ استغاثہ نے اپنے حتمی دلائل میں کہا کہ ملزمان دابھولکر کی توہم پرستی کے خلاف مہم کے مخالف تھے۔ ابتدائی طور پر اس کیس کی تفتیش پونے پولیس کر رہی تھی لیکن بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد 2014 میں سی بی آئی نے کیس اپنے ہاتھ میں لے لیا اور جون 2016 میں ہندو دائیں بازو کی تنظیم سناتن سنستھا سے وابستہ ڈاکٹر وریندر سنگھ تاوڑے کو گرفتار کر لیا۔
استغاثہ کے مطابق، تاوڑے قتل کے اہم سازش کاروں میں سے ایک تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سناتن سنستھا دابھولکر کی تنظیم ’مہاراشٹرا اندھا شردھا نرمولن سمیتی‘ کے کام کی مخالف تھی۔ تاوڑے اور کچھ دیگر ملزمین اس تنظیم سے وابستہ تھے۔
سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں شروع میں مفرور سارنگ اکولکر اور ونے پوار کو شوٹر کے طور پر نامزد کیا تھا لیکن بعد میں سچن اندورے اور شرد کالسکر کو گرفتار کیا اور ایک ضمنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے دابھولکر کو گولی ماری تھی۔ اس کے بعد، مرکزی ایجنسی نے ایڈوکیٹ سنجیو پنالیکر اور وکرم بھاوے کو مبینہ شریک سازش کے طور پر گرفتار کیا۔ تاوڑے، اندورے اور کالسکر جیل میں ہیں جبکہ پونالیکر اور بھاوے ضمانت پر باہر ہیں۔