کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی پارٹی امیدواروں کو لوک سبھا انتخاب میں کامیابی دلانے کے لیے زور و شور سے انتخابی تشہیر کر رہی ہیں۔ آج وہ آسام کے دھبری میں تھیں جہاں مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ انھوں نے ریاست کی ہیمنت بسوا سرما حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں سے عوام کو روشناس کرایا اور الزام لگایا کہ بی جے پی آئین کو مضبوط کرنے والے سبھی راستے بند کر رہی ہے۔
دھبری میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے بی جے پی پر کئی الزام عائد کیے اور عوام سے کہا کہ انھیں اقتدار سے بے دخل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ حکومت پوری طرح سے اپنے مفادات پر توجہ دیتی ہے۔ ان کا دھیان اس بات پر ہے کہ کمائی کیسے ہو۔ انھیں عوام کی پریشانیوں کی فکر نہیں ہے۔ آج بے روزگاری اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے، 70 کروڑ لوگ بے روزگار ہیں، لیکن حکومت کی توجہ اس طرف نہیں۔‘‘
آسام حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’آسام میں مافیاؤں کا راج چل رہا ہے۔ جب آپ کے وزیر اعلیٰ کانگریس پارٹی میں تھے تو ان کے خلاف سنگین الزام لگائے گئے تھے۔ بی جے پی میں جاتے ہی ان پر لگے سبھی الزامات دھل گئے۔ بی جے پی نے ایک وشنگ مشین تیار کی ہے جہاں بدعنوان لوگوں کو ڈال کر صاف کر دیا جاتا ہے۔ یہ چیز سب سے پہلے انھوں نے آپ کے وزیر اعلیٰ (ہیمنت بسوا سرما) کے ساتھ کیا۔‘‘ پرینکا نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایسی زمین ہے جہاں سے پورے ملک کو یہ پیغام جاتا ہے کہ پورا ملک ایک کنبہ ہے، اور اس ملک کے لیے ہم سب متحد ہو کر لڑیں گے۔‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’’آپ آسام کے وزیر اعلیٰ کا موازنہ کانگریس کے وزرائے اعلیٰ سے کر کے دیکھیے۔ جب آپ تلنگانہ اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سے پوچھیں گے کہ کیا ہو رہا ہے، تو وہ بتائیں گے کہ ہم کانگریس کی گارنٹیوں کو پورا کر رہے ہیں۔ دوسری طرف آسام میں مافیاؤں کا راج چل رہا ہے۔‘‘
راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ اور ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’راہل گاندھی جی نے دو یاترائیں نکالیں۔ یاترا کا مقصد لوگوں کو پیغام دینا تھا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے، ہم ایک ہیں۔ چاہے کسی کو اچھا لگے یا نہ لگے، راہل جی صرف سچ بولتے ہیں اور سچائی کے راستے پر ہی چلتے ہیں۔ سچائی کی روایت، ہمارے ملک کی روایت ہے۔ مہاتما گاندھی جی بھی سچائی کی راہ پر چلے تھے۔ ہماری تحریک آزادی کی بنیاد بھی سچائی اور عوام کی خدمت تھی۔‘‘
بی جے پی حکومت میں ہندوستانی آئین کو درپیش خطرہ کے بارے میں پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’آج ملک میں جیسی سیاست چل رہی ہے، اسے آپ کو گہرائی سے سمجھنا پڑے گا۔ ایک زمانہ میں میڈیا عوام کی نمائندگی کرتی تھی، اقتدار سے سوال کیا جا سکتا تھا۔ لیکن آج سبھی ادارے ایک پارٹی کے ساتھ کھڑی ہیں۔ چاہے وہ میڈیا ہو یا الیکشن کمیشن۔ آج جمہوریت اور آئین کو مضبوط کرنے والے سبھی راستے بند کیے جا رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’آج بی جے پی لیڈران آئین کو بدلنے کی بات کر رہے ہیں۔ آئین نے آپ کو ووٹ دینے کا حق دیا، آئین نے آپ کو مساوات کا حق دیا، آئین آپ کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ یہ آئین بی جے پی کا نہیں جو وہ بدل دیں گے۔ یہ آئین اس ملک کا ہے، آپ کا ہے۔ اسے کوئی نہیں بدل سکتا۔‘‘
خواتین کے مسائل پر بات کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’خواتین گھر کی ذمہ داری بھی اٹھاتی ہیں اور سماج کی پرورش بھی کرتی ہیں۔ لیکن مودی حکومت نے خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ مودی جی کہتے ہیں کہ انھوں نے خواتین کو ریزرویشن دیا ہے، لیکن وہ ریزرویشن کب نافذ ہوگا یہ پتہ ہی نہیں ہے۔ حالانکہ کانگریس نے خواتین کو مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں 50 فیصد ریزرویشن کی گارنٹی دی ہے اور ہم یہ گارنٹی پوری کریں گے۔‘‘ مودی حکومت میں خواتین پر ہو رہے مظالم کا بھی پرینکا گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ کرناٹک میں ایک لیڈر ہزاروں خواتین کا جنسی استحصال کر کے بیرون ملک بھاگ گیا۔ نریندر مودی جی کچھ دنوں پہلے اسی لیڈر کے لیے بھرے اسٹیج سے ووٹ مانگ رہے تھے۔ ملک میں جہاں بھی خواتین پر جرائم ہوئے، چاہے وہ ہاتھرس ہو، اناؤ ہو یا منی پور… اس میں بی جے پی کے لیڈران شامل رہے ہیں۔ مودی حکومت صرف جرائم پیشوں کو تحفظ فراہم کرتی آئی ہے۔‘‘