الیکشن کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ نگراں اور گجرات پولیس انتخابات کے دوران لیول پلیئنگ فیلڈ (مقابلے میں برابری کا موقع) فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ یہ الزام چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گئے ایک خط میں لگایا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ گاندھی نگر سے موصول ہونے والی اطلاعات اور لوگوں کے بیانات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرکاری مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور پولس کے ذریعے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے تاکہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ریکارڈ مارجن سے جتایا جا سکے۔ اس ضمن میں کی جانے والی شکایات کو الیکشن حکام نظر انداز کر رہے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں بنیادی طور پر درج ذیل نکات اور سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
- پولیس گاندھی نگر میں لوگوں کو فون کر رہی ہے کہ وہ کانگریس امیدوار سونل پٹیل کے روڈ شو میں نہ جائیں اور ان کے لیے مہم نہ چلائیں۔
- اس قسم کی فون تھانوں سے لے کر لوکل کرائم برانچ اور اے سی پی کے دفاتر تک سے کیے جا رہے ہیں اور ایک معاملے میں آئی جی کے دفتر سے بھی اس طرح کا فون کیا گیا ہے۔
- لوگوں کو پولیس کی طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور انہیں انتخابی مہم سے دور رہنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ کچھ لوگوں کو نئے مقدمات میں پھنسانے یا پرانے مقدمات کھولنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں اور انہیں بڑے مقدمات میں تبدیل کرنے کے لیے بھی کہا جا رہا ہے۔
- جن لوگوں کی اپنی کمیونیٹی میں کچھ حیثیت ہے ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں تاکہ مسلم یا دلت ووٹ تقسیم ہو سکیں۔
- جہاں کچھ لوگوں کو انتخابی مہم سے دور رہنے کے لیے کہا جا رہا ہے، وہیں کچھ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ گھر میں رہو اور مرغ مچھلی کھاؤ (مزید ضرورت ہوگی تو بھجوادیں گے)۔
- کچھ لوگوں کو کھلے عام پیسے کی پیشکش بھی کی جا رہی ہے۔ لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ خاموش بیٹھو، کیوں الجھ رہے ہو، تمہارا امیدوار نہیں جیتے گا… امیت بھائی ملک کے بڑے لیڈر ہیں، ان کا خواب ملک میں سب سے زیادہ مارجن سے جیتنے کا ہے، ان کی خواہش کو پوری کرنا ہے۔
- ایک اسمبلی حلقے میں (ایک خاص) برادری کے تمام سینئر لیڈروں کو بلا کر کہا گیا ہے کہ انہیں امیت بھائی کے لیے کام کرنا ہے۔ کہا گیا کہ ’تمہارے یہاں سے ووٹ نہیں نکلتا ہے، اس بار پیٹی سے ووٹ نہیں نکلا تو یہاں کا کوئی کام نہیں ہوگا، سمجھ لو۔‘
- مختلف کوآپریٹو تنظیموں (بشمول بینک، دودھ کوآپریٹیو، اے پی ایم سی، یونین، جی ایس سی بینک وغیرہ) کے چیئرمین اور سکریٹریوں کو بلایا گیا اور امیت شاہ کے حق میں مہم چلانے کے لیے کہا گیا۔
- گھٹلودیا کے ایک کالج کے طلباء سے کہا گیا ہے کہ انہیں جمعرات کو ہونے والے امیت شاہ کے روڈ شو میں حصہ لینا ہے۔ جب کچھ طلباء نے اس پر اعتراض کیا تو انہیں کہا گیا کہ اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو انہیں انٹرنل ایگزام میں فیل کر دیا جائے گا۔
- کانگریس کارکنوں کو متنبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ پوسٹر اور بینرس نہ لگائیں۔ کئی جگہوں سے کانگریس کے پوسٹر و بینرس ہٹا دیے گئے ہیں۔
- شہر کے تمام علاقوں میں رام مندر کے ہورڈنگز لگائے گئے ہیں جن پر لکھا ہے کہ 500 سال بعد عظیم الشان مندر، شری رام مندر – کمل کا بٹن دباؤ، بی جے پی کو جتاؤ۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی ہے جبکہ کھلے عام مذہبی نشانات و علامات کا استعمال کر کے ووٹ مانگے جا رہے ہیں۔
سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ سرکاری مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور اعلیٰ سرکاری افسران امیت شاہ کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے کہ کیا یہ لوگ قانون سے بالاتر ہیں اور کیا انہیں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی کرنے کی آزادی دی گئی ہے؟ خط میں شبنم ہاشمی نے درخواست کی ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کا نوٹس لے اور فوری طور پر ضروری اقدامات کرے اور مقامی ووٹرز، کمیونٹیز اور سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرائے۔