مغربی بنگال کے چڑیا گھر میں تریپورہ سے آئے شیر (اکبر) اور شیرنی (سیتا) کے نام پر شروع ہوئے تنازعہ کا حل نکال لیا گیا ہے۔ بنگال حکومت نے مرکزی چڑیا گھر اتھارٹی (سی زیڈ اے) کو مشورہ دیا ہے کہ شیر کا نام ’اکبر‘ سے بدل کر ’سورج‘ رکھ دیا جائے اور شیرنی کا نام ’سیتا‘ سے بدل کر ’تنیا‘ رکھا جائے۔
دراصل تریپورہ سے بنگال لائے گئے شیر اور شیرنی ایک ہی باڑے میں رکھے گئے ہیں۔ شیر کا نام اکبر اور شیرنی کا نام سیتا ہے جس کو لے کر وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے سخت اعتراض کیا تھا اور اسے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والا قدم بتایا تھا۔ اس تعلق سے وی ایچ پی نے کلکتہ ہائی کورٹ میں جب عرضی داخل کی تو معاملہ سرخیوں میں آیا۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ شیرنی کا نام ’سیتا‘ رکھنا ہتک آمیز ہے۔ اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے جلپائی گوڑی بنچ نے کہا تھا کہ متنازعہ نام رکھنے سے اتھارٹی کو بچنا چاہیے۔ ساتھ ہی جسٹس سوگت بھٹاچاریہ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ مغل شہنشاہ کے نام پر کسی دوسرے شیر کا نام اکبر رکھنے کے حق میں نہیں ہیں۔