بہار کے بعد الیکشن کمیشن اب پورے ملک میں ’ایس آئی آر‘ کرانے کے لیے پرعزم ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کی شدید مخالفت کے باوجود الیکشن کمیشن کے افسران مستقل میٹنگیں کر رہے ہیں اور بہار میں ایس آئی آر کے دوران پیش آنے والے مسائل کا حل بھی تلاش کر رہے ہیں۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال سمیت دیگر ریاستوں میں ایس آئی آر کرانے کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی پر اپنا حلف نامہ سپریم کورٹ میں داخل کیا۔ حلف نامہ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایس آئی آر کے لیے یکم جنوری 2026 کی تاریخ کو بنیاد (کٹ آف ڈیٹ) مانا گیا ہے اور اسی کی بنیاد پر سبھی تیاریاں چل رہی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 2026 میں آسام، کیرالہ، پڈوچیری، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا ارادہ ہے کہ اس سے قبل ان ریاستوں میں ایس آئی آر کا عمل انجام پا جائے۔ حالانکہ مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے خلاف ریاستی حکومت نے محاذ کھول دیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں ’ایس آئی آر‘ کرانے کے نام پر ’ووٹ چوری‘ کا سنگین الزام الیکشن کمیشن پر عائد کر رہی ہیں۔ کانگریس نے تو بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے درمیان سانٹھ گانٹھ کا بھی سنگین الزام عائد کیا ہے۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈران کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن پی ایم مودی کے اشاروں پر اپوزیشن پارٹی کے ووٹرس گھٹا رہی ہے اور بی جے پی کے حق میں فرضی ووٹرس جوڑ رہی ہے۔