مہاراشٹر کے کلیان-شیل روڈ پر پلاوا فلائی اوور کو سالوں کے انتظار کے بعد عوام کے لیے کچھ ماہ قبل ہی کھولا گیا ہے۔ اس کا فتتاح ہوئے ابھی چند ماہ ہی ہوئے ہیں، لیکن جگہ جگہ گڈھے نظر آنے لگے ہیں۔ ممبئی کے اس فلائی اوور کی حالت دیکھ کر یہ بدعنوانی کی ایک نئی مثال معلوم پڑ رہا ہے۔ 72 کروڑ روپے کے خرچ سے اس پُل کی تعمیر ہوئی تھی، لیکن اس کا استعمال شروع ہوتے ہی اس میں بڑے بڑے گڈھے پڑنے شروع ہو گئے۔ کلیان شیل روڈ پر بنے اس فلائی اوور کا 562 میٹر لمبا، 2 لین والا حصہ ایک منظور شدہ 4 لین والے پروجیکٹ کا حصہ ہے۔
72 کروڑ روپے خرچ کر تقریباً 7 سالوں کے انتظار کے بعد رواں سال کے شروع میں ہی اس پُل کی تعمیر کا کام مکمل ہوا تھا۔ اسے شیل پھاٹا اور کلیان کے درمیان ٹریفک کو کم کرنے اور نوی ممبئی کی طرف جانے والے کلیان، ڈومبی ولی، الہاس نگر اور امبرناتھ کے باشندوں کے لیے بنایا گیا تھا، تاکہ لوگوں کو سفر میں آسانی ہو سکے۔ اس فلائی اوور کو ایک اہم ترقیاتی کام قرار دیا گیا تھا، لیکن 7 ماہ میں ہی بن چکے گڈھوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کبھی بھی بڑا حادثہ سرزد ہو سکتا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ افتتاح کے محض 2 ماہ بعد ہی فلائی اوور کی تعمیر میں موجود خامیاں دکھائی دینے لگ گئی تھیں۔ اس کے عبد مسافروں نے اس فلائی اوور کو ’پھسلن علاقہ‘ قرار دے دیا۔ نئے کھلے حصے پر ڈھیلی بجری، کیچڑ سے بھرے پیچ، سیمنٹ کی چھینٹیں اور خراب طریقے سے بچھائی گئی تارکول سے عوام بہت ناراض ہیں۔ ایک ویڈیو بھی اس فلائی اوور کی وائرل ہو رہی ہے، جس میں فلائی اوور پر بڑے بڑے گڈھے صاف دیکھے جا سکتے ہیں۔ گاڑیاں اس مقام پر سنبھل کر گزرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔
اس فلائی اوور کا افتتاح 4 جولائی کو ڈومبی ولی کے مقامی شیوسینا (شندے) رکن اسمبلی نے کیا تھا۔ اس دوران رکن اسمبلی راجیش مورے اور شیوسینا (شندے گروپ) کے کچھ چنندہ کارکنان موجود تھے۔ یہ پُل ڈومبی ولی اور کلیان کو نوی ممبئی سے جوڑتا ہے۔ 2019 میں اس کی تعمیر کا کام شروع ہوا تھا اور حصول اراضی و تکنیکی مسائل کے سبب تعمیری کام سست رفتاری سے آگے بڑھا۔ 7 سالوں کے انتظار کے بعد جب اس فلائی اوور کو عوام کے سپرد کیا گیا تو لوگوں میں بہت خوشی تھی۔ اب پُل کی خستہ حالی دیکھ کر لوگوں کی ناراضگی بھی سامنے آ رہی ہے۔