جاپان کی نجی خلائی کمپنی ‘آئی اسپیس’ کا چاند پر اترنے والا دوسرا مشن بھی ناکامی سے دوچار ہو گیا ہے۔ کمپنی کے تیار کردہ مشن ‘ریزیلیئنس’ کو جمعہ کے روز چاند کی سطح پر اترنا تھا لیکن لینڈنگ سے محض دو منٹ قبل زمینی مرکز سے اس کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ کئی گھنٹے کی کوشش کے بعد کمپنی نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ مشن ناکام ہو چکا ہے۔
آئی اسپیس نے تصدیق کی کہ لینڈر نے چاند کے 100 کلومیٹر کے مدار سے اترنے کا عمل بخوبی شروع کیا تھا۔ لینڈنگ کے آخری مراحل میں رفتار کم کرنا، پچ اپ زاویہ اختیار کرنا اور سطح کے قریب پہنچنا سب کچھ معمول کے مطابق رہا لیکن جیسے ہی لینڈر چاند کی سطح سے تقریباً 50 میٹر اوپر تھا، تمام ٹیلی میٹری سگنلز اچانک بند ہو گئے۔ اس لمحے دنیا بھر کے ہیم ریڈیو آپریٹرز نے بھی سگنل کا غائب ہونا ریکارڈ کیا۔
یہ مشن جاپان کی تاریخ کا دوسرا نجی قمری مشن تھا۔ اس سے قبل 2023 میں آئی اسپیس کا پہلا لینڈر بھی رابطہ منقطع ہونے کے باعث چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس پہلی ناکامی کے بعد کمپنی نے لینڈر کا نام ’ریزیلیئنس‘ رکھا، جس کا مطلب ہے ’ثابت قدمی‘۔
کمپنی کے سی ای او اور بانی تاکیشی ہاکامادا نے مشن کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’یہ دوسرا موقع ہے جب ہم چاند پر لینڈنگ میں ناکام ہوئے ہیں، ہمیں اس ناکامی کو بہت سنجیدگی سے لینا ہوگا۔‘‘ انہوں نے مشن میں شریک تمام انجینئرز، محققین اور شراکت داروں سے معذرت کی اور عزم ظاہر کیا کہ کمپنی اپنے قمری مشن جاری رکھے گی۔
مشن کے دوران ’ریزیلیئنس‘ لینڈر کے ساتھ ایک منی روور بھی تھا، جسے چاند کی مٹی جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ اس کے علاوہ، سویڈن کے ایک آرٹسٹ کا تیار کردہ سرخ رنگ کا ایک کھلونا گھر بھی مشن میں شامل تھا، جسے چاند کی سطح پر رکھ کر فن اور سائنس کو یکجا کرنے کی علامتی کوشش کی گئی تھی۔
آئی اسپیس نے اس واقعے کے بعد فوری طور پر تکنیکی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ اصل خرابی کی شناخت کی جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند پر لینڈنگ ایک نہایت پیچیدہ مرحلہ ہے، جہاں معمولی سی تکنیکی خامی بھی مشن کو ناکامی سے دوچار کر سکتی ہے۔
یہ تازہ ناکامی نہ صرف آئی اسپیس بلکہ نجی خلائی صنعت کے لیے بھی ایک چیلنج ہے۔ تاہم خلائی تحقیق میں ایسی رکاوٹیں غیر معمولی نہیں اور کئی بڑی خلائی ایجنسیاں بھی ایسی ناکامیاں جھیل چکی ہیں۔ آئی اسپیس کا کہنا ہے کہ وہ سیکھنے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مستقبل کے مشنوں کو مزید بہتر بنانے پر کام کرے گی، تاکہ چاند پر کامیاب لینڈنگ کی جا سکے اور قمری وسائل پر مبنی معیشت کا خواب حقیقت بن سکے۔