انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے لیڈران نے 3 جون کو ایک انتہائی اہم پریس کانفرنس کی۔ اس دوران انھوں نے پہلگام حملہ، جنگ بندی اور ٹرمپ کی بیان بازی سمیت کچھ دیگر اہم امور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن نے اس تعلق سے بتایا کہ 16 پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے پی ایم مودی کو خط لکھا ہے۔ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ اگلے 3-2 دنوں میں خصوصی پارلیمانی اجلاس کے لیے اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان دستخطی مہم چلائی جائے گی۔
اس درمیان انڈیا اتحاد کی میٹنگ میں شامل رام گوپال یادو نے بی جے پی پر سوال داغتے ہوئے پوچھا کہ ہماری اسٹریٹجی کیسی رہی؟ کتنے ملک ہمارے ساتھ آئے؟ اس کا جواب ضروری ہے، اس لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بہت اہم ہے۔ کچھ سوالات سنجے راؤت نے بھی پوچھے، مثلاً امریکی صدر ٹرمپ کے کہنے پر جنگ بندی ہو سکتی ہے تو کیا ملک کے اپوزیشن کے کہنے پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس نہیں بلا سکتے؟ رکن پارلیمنٹ منوج جھا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر سرپنچ بن رہے ہیں، ملک اس سے افسردہ ہے، ان کو جواب پارلیمنٹ دے گی۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن نے پی ایم مودی کو لکھے خط کے بارے میں میڈیا کو جانکاری دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’16 پارٹیوں نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں پونچھ، اُری، راجوری اور پارلیمنٹ میں آزادانہ مذاکرہ کی بات کہی گئی ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ کشمیر نیشنل کانفرنس، سی پی آئی (ایم)، آئی یو ایم ایل، سی پی آئی، آر ایس پی، جے ایم ایم، وی سی کے، کیرالہ کانگریس، ایم ڈی ایم کے، سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن نے بھی خط لکھا ہے، جبکہ عآپ 4 جون کو اسی معاملے میں پی ایم مودی کو علیحدہ طور سے ایک خط لکھے گی۔