کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے پنڈت جواہر لال نہرو کی 61ویں برسی کے موقع پر ایک تفصیلی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے نہرو کے نظریات، شخصیت اور خدمات کو یاد کرتے ہوئے حالیہ برسوں میں ان کی شبیہ کے خلاف ہونے والی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اپنے بیان میں جے رام رمیش نے کہا کہ پنڈت نہرو ہندوستان کے ایسے رہنما تھے جو نہ صرف جدید ہندوستان کے معمار کہلائے، بلکہ ایک وسیع النظر، فراخ دل اور سادہ مزاج انسان بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ نہرو کو بدنام کرنے، ان کی وراثت کو بگاڑنے اور کم کرنے کی کئی کوششیں ہوئیں، خاص طور پر 2014 کے بعد لیکن یہ تمام کوششیں ناکام رہیں کیونکہ نہرو آج بھی کروڑوں ہندوستانیوں کے دل و دماغ میں زندہ ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق نہرو ایک مضبوط مگر جمہوری ذہن کے حامل رہنما تھے۔ ’’ان کے پاس مکمل اختیارات تھے لیکن وہ کبھی آمر نہیں بنے۔ نہ انہیں اپنے آپ کو ثابت کرنے کے لیے بڑھا چڑھا کر باتیں کرنے کی ضرورت تھی اور نہ ہی وہ خودنمائی کے قائل تھے۔ وہ تاریخ کو سمجھنے، لکھنے اور اس کی سمت طے کرنے والے دانشور بھی تھے اور ایک شائستہ، حساس اور باشعور شخصیت بھی۔‘‘
جے رام رمیش نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نہرو کے لیے ہندوستان ایک متحدہ اور متنوع ملک تھا۔ ’’وہ سمجھتے تھے کہ ہندوستان کی طاقت اس کی کثرت میں ہے۔ اسی لیے ان کی تمام تر سیاسی اور فکری جدوجہد اس اتحاد کو برقرار رکھنے اور ثقافتی تنوع کو اپنانے پر مرکوز رہی۔‘‘
انہوں نے موجودہ سیاسی ماحول پر بالواسطہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج کے ہندوستان میں جس انداز سے ’آئیڈیا آف انڈیا‘ پر حملے کیے جا رہے ہیں، ان کا جواب صرف نہرو کے نظریات سے ہی دیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق وقت آ گیا ہے کہ ہم نہرو کے اصولوں کو پھر سے اپنائیں تاکہ ملک کو ایک بار پھر اسی راہ پر ڈالا جا سکے جو مساوات، آزادی اور اخوت پر مبنی ہے۔
اپنے بیان کے اختتام پر جے رام رمیش نے پنڈت نہرو کی اس مشہور وصیت کا ذکر کیا جو انہوں نے اپنی وفات سے تقریباً دس برس قبل تحریر کی تھی۔ رمیش کے مطابق یہ وصیت نہ صرف ایک ادبی شہ پارہ ہے بلکہ نہرو کی انسانی عظمت اور ہندوستان سے ان کی غیر معمولی محبت کا مظہر بھی ہے۔