مختلف متعدی بیماریوں سے بچنے کے لیے ہندوستان مستقل ٹیکہ تیار کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ کئی محاذ پر ہندوستان کو کامیابی ملی بھی ہے، اور اب تازہ ترین خبروں کے مطابق ہیضہ سے حفاظت کے لیے ہندوستان نے مزید ایک ٹیکہ تیار کر لیا ہے۔ ہندوستانی محققین نے ہیضہ سے بچنے کے لیے جو ٹیکہ تیار کیا ہے، وہ سبھی تجربات میں پوری طرح کامیاب ہو چکا ہے۔
21 مئی کو حیدر آباد واقع بھارت بایوٹیک کمپنی نے اس ٹیکہ پر ہوئے تیسرے مرحلہ کے تجربات کی رپورٹ جاری کی، جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی یہ ٹیکہ بازار میں دستیاب ہوگا۔ کمپنی نے اس ٹیکہ کو ’ہلچول‘ نام دیا ہے جو خاص طور سے ہیضہ جیسی مہلک بیماری سے بچاؤ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ بیماری آلودہ پانی یا کھانے کے ذریعہ جسم میں داخل ہونے والے بیکٹیریا سے پھیلتا ہے۔
بھارت بایوٹیک کا دعویٰ ہے کہ ٹیسٹنگ کے ریزلٹ میں یہ ٹیکہ ایک سال سے زیادہ عمر کے سبھی لوگوں کے لیے پوری طرح محفوظ اور اثردار پایا گیا ہے۔ یہ ہیضہ بیکٹیریا کے 2 اہم اسٹرین اوگاوا اور اینابا کے خلاف اینٹی باڈی پیدا کرنے میں کامیاب ہے۔ اس ٹیکہ کی ٹیسٹنگ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے منظور شدہ دنیا بھر میں موجود ہیضہ کے ٹیکہ اور ہندوستان کے اس ’ہلچول‘ کے ریزلٹ میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ہر سال ایک ہزار آبادی پر اوسطاً 1.6 ہیضہ کے معاملے مل رہے ہیں، جبکہ تیز دست کو لے کر ایک ہزار کی آبادی پر اوسطاً 40 معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ 2011 اور 2020 کے درمیان ملک کے مختلف حصوں میں 565 مرتبہ ہیضہ کا پھیلاؤ بڑھنے کے معاملے پائے گئے ہیں، جن میں تقریباً 45759 لوگ اس بیماری کی زد میں آئے اور ان میں سے 263 لوگوں کی موت ہو گئی۔