نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے جمعرات کے روز اچانک دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین (ڈوسو) دفتر کا دورہ کیا۔ راہل گاندھی نے نہ صرف ڈوسو کے عہدیداروں سے ملاقات کی بلکہ وہاں موجود طالب علموں سے بھی گفتگو کی۔ ان کے اس غیر متوقع دورے نے کیمپس میں جوش و خروش پیدا کر دیا اور طلبہ میں راہل گاندھی سے ملاقات کرنے کی ہوڑ لگ گئی۔ تاہم، اس دوران بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے کارکنوں نے ہنگامہ آرائی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
راہل گاندھی نے ڈوسو صدر رونک کھتری اور نائب صدر لوکیش چودھری سے ملاقات کی اور نئی قومی تعلیمی پالیسی، ریزرویشن کے موجودہ نظام اور دہلی یونیورسٹی میں مختص زمرے کے پروفیسروں کی کمی جیسے موضوعات پر بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم صرف امیروں کے لیے نہ ہو، بلکہ سب کے لیے مساوی مواقع فراہم کرے۔
اس موقع پر راہل گاندھی نے طالب علموں کو بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا مشہور قول ’تعلیم حاصل کرو، جدوجہد کرو، منظم رہو‘ یاد دلایا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوانوں کو صرف ڈگری کی نہیں بلکہ انصاف اور شمولیت پر مبنی تعلیمی نظام کی ضرورت ہے، جو سب کو مساوی مواقع دے۔
ڈوسو دفتر میں طلبہ سے بات چیت کے دوران کئی طلبہ نے راہل گاندھی کو بتایا کہ کس طرح ذات پات کی بنیاد پر امتیاز آج بھی تعلیمی اداروں میں موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامی عہدوں پر پسماندہ طبقوں کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے اور نجی کمپنیوں میں ان کے لیے نمائندگی محدود ہے۔ راہل گاندھی نے ان خدشات کو سنجیدگی سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ کانگریس ان مسائل کو اٹھاتی رہے گی۔
کانگریس دہلی یونٹ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر راہل گاندھی کے اس دورے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ راہل گاندھی نے طلبہ کی باتوں کو غور سے سنا اور ان سے وعدہ کیا کہ وہ ایک منصفانہ اور جامع تعلیمی نظام کے قیام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راہل گاندھی کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب ملک بھر میں نئی تعلیمی پالیسی پر بحث جاری ہے اور مختلف طبقات میں ریزرویشن اور نمائندگی کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔