امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ان کی مداخلت سے ممکن ہوئی، کانگریس نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل خاموشی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ پارٹی کے سینئر لیڈر جے رام رمیش اور ترجمان پون کھیڑا نے کہا ہے کہ ٹرمپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے ’آپریشن سندور‘ کو رکوانے کے لیے ہندوستان پر تجارتی دباؤ ڈالا لیکن وزیر اعظم نے اب تک ایک بار بھی ان دعوؤں کی تردید نہیں کی۔ کانگریس نے کہا کہ اگر ٹرمپ کی باتیں درست نہیں تو حکومتِ ہند کیوں خاموش ہے اور اگر درست ہیں تو عوام کو سچائی کیوں نہیں بتائی جا رہی؟
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا، ’’یہ گیارہ دنوں میں آٹھویں بار ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے نہ صرف جنگ بندی کا پورا کریڈٹ خود لیا بلکہ ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو برابر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دونوں کو قائل کیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تجارتی دباؤ ان کا اصل ہتھیار تھا لیکن ہمارے وزیر اعظم، جو ٹرمپ کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں، اب تک ان بیانات پر مکمل خاموش ہیں۔‘‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’’وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، حالانکہ امریکی وزیر خارجہ نے بھی ان دعوؤں کی تائید میں بات کی اور ہندوستان-پاکستان مذاکرات کے لیے ’نیوٹرل سائٹ‘ کا حوالہ دیا۔ آخر یہ گونگی خاموشی کیوں ہے؟‘‘
دریں اثنا، کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’یہ آٹھویں بار ہے جب صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے ’آپریشن سندور‘ رکوا دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان پر تجارتی دباؤ ڈال کر یہ ممکن بنایا گیا۔ لیکن وزیر اعظم مودی نے ایک بار بھی اس دعوے کو مسترد نہیں کیا۔ آخر یہ خاموشی کس بات کا اشارہ ہے؟”
ٹرمپ کے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا، ’’اگر آپ دیکھیں کہ ہم نے ابھی پاکستان اور ہندوستان کے ساتھ کیا کیا، تو ہم نے اس معاملے کو سلجھا دیا اور میرے خیال میں یہ سب میں نے تجارت کے ذریعے کیا۔ ہم ہندوستان کے ساتھ ایک بڑا معاہدہ کر رہے ہیں، پاکستان کے ساتھ بھی۔ کوئی نہ کوئی آخری گولی چلانے والا ہوتا ہے لیکن فائرنگ بڑھتی ہی جا رہی تھی۔ پاکستان میں بہترین لوگ ہیں اور بہت اچھے رہنما ہیں اور ہندوستان میرا دوست ہے۔‘‘