دنیا میں ایک بار پھر کورونا کے معاملے بڑھنے لگے ہیں۔ اس سے ہر طرف تشویش کا ماحول ہے۔ سنگا پور اور ہانگ کانگ میں افرا تفری جیسی صورت حال ہے۔ سنگا پور میں یکم مئی سے 19 مئی کے درمیان 3000 مریض سامنے آئے ہیں۔ اپریل کے آخری ہفتے تک یہ تعداد 11,100 تھی۔ یہاں معاملوں میں 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ وہیں ہانگ کانگ میں جنوری سے اب تک 81 معاملے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے 30 کی موت ہو چکی ہے۔ چین اور تھائی لینڈ میں بھی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہاں مریضوں کی تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ ہندوستان میں اب تک کورونا سے جڑے 257 معاملے سامنے آئے ہیں۔
اس مرتبہ انفیکشن کے لیے اومیکرون کے نئے ویرینٹ جے این آئی اور اس کے سب-ویرینٹ ایل ایف 7 اور این بی 1.8 کو ذمہ دار مانا جا رہا ہے۔ افسروں کا کہنا ہے کہ اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ لگے کہ یہ نئے ویرینٹ پہلے سے زیادہ خطرناک یا تیزی سے پھیلنے والے ہیں۔ حالانکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ لہر کمزور قوت مدافعت والے لوگوں پر اپنا اثر دکھا سکتی ہے۔
چین اور تھائی لینڈ میں بھی کووڈ کو لے کر حکومت الرٹ پر ہے۔ چین میں بیماریوں کی جانچ کروانے جا رہے مریضوں میں کورونا وائرس پائے جانے کے معاملے دو گنے ہو گئے ہیں۔ لوگوں کو بوسٹر شاٹ لینے کی صلاح دی گئی ہے۔ چائنیز سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریوینشن کے اعداد و شمار کے مطابق کووڈ کی لہر جلد ہی تیز ہو سکتی ہے۔ وہیں تھائی لینڈ میں بھی دو الگ الگ علاقوں میں تیزی سے کووڈ کے کیس بڑھنے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
اس درمیان حکومت ہند نے بھی وقت رہتے اپنی تیاریوں کا جائزہ لیا ہے۔ گزشتہ روز دہلی میں اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بھی ہوئی۔ ہندوستان میں صحت افسران سنگا پور اور ہانگ کانگ میں کووڈ معاملوں میں اضافہ کی خبروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ حالانکہ سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے متعلق حالات ابھی قابو میں ہے۔