ہندوستان کے جوہری توانائی شعبہ کے قد آور اور جوہری توانائی کمیشن (اے ای سی) کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ایم آر شرینواسن کا 95 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ انہوں نے آج (منگل) تمل ناڈو کے اُدھگ منڈلم میں آخری سانس لی۔ ان کے انتقال سے ہندوستان نے ایک ایسے سائنسداں کو کھو دیا ہے جنہوں نے ملک کو جوہری توانائی میں خود انحصار بنانے کا خواب شرمندۂ تعبیر کیا تھا۔ ڈاکٹر شرینواس کے انتقال پر سائنسدانوں، ملک کے اہم رہنماؤں اور شخصیات نے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے قومی صدر ملکا ارجن کھڑگے نے بھی شرینواسن کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے اوران کی رحلت کو ملک کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر شرینواسن نے ہندوستان کے جوہری توانائی پروگرام کو عالمی سطح پر شناخت دلائی۔ 1955 میں انہوں نے جوہری توانائی محکمہ (ڈی اے ای) میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور پانچ دہائیوں تک ملک کے لیے کام کیا۔ وہ ہندوستان کے پہلے جوہری ریکٹر ’اپسرا‘ کی تعمیر میں ڈاکٹر ہومی جہانگیر بھابھا کے ساتھ شامل تھے، جسے 1956 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ ہندوستان کے جوہری سفر کا پہلا قدم تھا۔
1987 میں ڈاکٹر شرینواسن نے جوہری توانائی کمیشن کے چیئرمین اور ڈی اے ای کے سکریٹری کی ذمہ داری سنبھالی۔ اسی سال انہوں نے نیو کلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این پی سی آئی ایل) کی بنیاد رکھی اور اس کے پہلے چیئرمین بنے۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے 18 جوہری یونٹس بنائی، جن میں 7 چالو ہوئیں، 7 زیر تعمیر تھیں اور 4 کا منصوبہ بنا۔ ان کی کوششوں سے ہندوستان جوہری توانائی کے شعبہ میں تیزی سے آگے بڑھا۔
ڈاکٹر شرینواسن کو ان کے خدمات کے لیے 2000 میں ’پدم وِبھوشن‘ سے نوازا گیا۔ ان کی بیٹی شاردا شرینواسن نے کہا کہ میرے والد کا خواب تھا کہ ہندوستان توانائی کے شعبہ میں خود انحصار بنے اور ان کی وراثت ہمیشہ زندہ جاوید رہے گی۔