نئی دہلی: ہندوستانی صرافہ مارکیٹ میں آج سونے کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھی گئی، جب کہ عالمی منڈی میں اس دھات کی قدر میں تیزی کا رجحان برقرار رہا۔ انڈیا بلین اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن (آئی بی جے اے) کے مطابق 24 قیراط سونے کی 10 گرام فی قیمت 383 روپے کی کمی کے بعد 96,647 روپے پر بند ہوئی، جو گزشتہ روز 97,030 روپے تھی۔
اسی طرح 22 قیراط کے زیورات کی قیمت 94,330 روپے فی 10 گرام رہ گئی، جبکہ 20 قیراط کے سونے کا بھاؤ 86,020 روپے فی 10 گرام نوٹ کیا گیا۔ 18 قیراط سونے کی قیمت 78,280 روپے اور 14 قیراط کا نرخ 62,340 روپے پر ٹریڈ ہوا۔
آئی بی جے اے کے سینئر تجزیہ کار کے مطابق رواں ماہ کی تیزی کے بعد آج کی کمی مارکیٹ میں مختصر وقفے کی علامت ہے، جس کے پیچھے خام مال کی بین الاقوامی رسد اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کا عمل رہا۔
حاضر بازار کے ساتھ ساتھ فروری تا جون کے سونے کے فیوچر معاہدوں میں بھی ہلکی سی کمی دیکھی گئی۔ 5 جون 2025 کے سونے کے معاہدے کی قیمت 0.05 فیصد گر کر 96,120 روپے فی 10 گرام ریکارڈ کی گئی۔ اسی دوران 4 جولائی 2025 کے چاندی کے کنٹریکٹ کا بھاؤ 0.20 فیصد کمی کے بعد 96,315 روپے فی کلو پر بند ہوا۔
چاندی کی قیمتوں میں بھی دلچسپ رجحان دیکھا گیا، ہاؤسنگ اور سولر پینل کی بڑھتی مانگ نے چاندی پر دباؤ کم کیا، جس کے نتیجے میں ملکی مارکیٹ میں فی کلو چاندی کا بھاؤ 461 روپے کے اضافے کے ساتھ 95,686 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گیا، جو کل 95,225 روپے فی کلو تھا۔
عالمی صرافہ منڈی میں سونے کی قدر 3,328 امریکی ڈالر فی اونس پر ٹریڈ کر رہی ہے، جو گزشتہ روز کے 3,300 ڈالر کے مقابلے میں 0.70 فیصد زیادہ ہے۔ تیز شرحِ سود اور اقتصادی بے یقینی نے سرمایہ کاروں کو سنہرے زیورات کی طرف مبذول رکھا ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے سونے کی قیمتوں میں مجموعی طور پر تقریباً 26.89 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یکم جنوری 2025 کو 24 قیراط سونے کا 10 گرام بھاؤ 76,162 روپے تھا، جو اب بڑھ کر 96,674 روپے ہو چکا ہے۔ اس سال کے پہلے پانچ ماہ میں سونے میں سرمایہ کاری نے روایتی اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ آئندہ مہینوں میں بین الاقوامی اقتصادی حالات اور امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسیوں کا بڑا اثر متوقع ہے، لیکن موجودہ غیر یقینی صورت حال سونے کی مانگ کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ ملکی خریداروں کے ساتھ ساتھ جواہرات کے صنعت کار بھی آئندہ سیزن برائے شادیوں اور دیوالی کے سیزن کے لیے زیورات کی خریداری کے جائزے کر رہے ہیں۔