کرناٹک کے سابق وزیر اور بی جے پی رہنما جی جناردن ریڈی کو غیر قانونی آئرن اور مائننگ (خام لوہے کی کانکنی) کیس میں سزا ہونے کے بعد کرناٹک اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ جمعرات کو ریاستی اسمبلی کی جانب سے ایک باضابطہ نوٹیفکیشن کے ذریعے جاری کیا گیا۔
خصوصی سی بی آئی عدالت، جو حیدرآباد میں قائم ہے، نے منگل 6 مئی 2025 کو جناردن ریڈی اور تین دیگر افراد کو اوبولاپورم مائننگ کمپنی (او ایم سی) سے متعلق غیر قانونی کانکنی کیس میں سات سال قید کی سزا سنائی۔ اس مقدمے کی سماعت تقریباً 14 برس سے جاری تھی۔ عدالت نے ہر مجرم پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا، جب کہ کمپنی پر ایک لاکھ روپے کا الگ سے جرمانہ بھی لگایا گیا۔
ریڈی کو کیس میں دوسرا ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ سزا سنائے جانے کے فوراً بعد، سی بی آئی نے انہیں اور دیگر مجرموں کو حراست میں لے کر جیل منتقل کر دیا۔
کرناٹک اسمبلی کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے، ’’جی جناردن ریڈی، جو گنگاوتی حلقے سے رکن اسمبلی تھے، ان کی سزا کے بعد آئین ہند کے آرٹیکل 191(1)(ای) اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8 کے تحت وہ اسمبلی کی رکنیت سے نااہل ہو گئے ہیں۔ یہ نااہلی سزا کے دن یعنی 6 مئی 2025 سے نافذالعمل سمجھی جائے گی۔‘‘
نوٹیفکیشن میں مزید وضاحت کی گئی کہ اگر کسی اعلیٰ عدالت سے ان کی سزا پر روک نہیں لگتی تو وہ رہائی کے بعد مزید چھ سال تک کسی عوامی عہدے کے لیے اہل نہیں ہوں گے۔
جناردن ریڈی نے 2023 کے اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنی نئی سیاسی جماعت ‘کالیان راجیہ پرگتی پکشا’ (کے آر پی پی) بنائی تھی اور اسی پارٹی کے ٹکٹ پر گنگاوتی سے الیکشن جیتا تھا۔ تاہم 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل انہوں نے اپنی پارٹی کو بی جے پی میں ضم کرتے ہوئے دوبارہ پارٹی میں واپسی کر لی تھی۔
یہ معاملہ غیر قانونی کانکنی سے متعلق ہے جس میں الزام تھا کہ اوبولاپورم مائننگ کمپنی نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خام لوہے کی بڑے پیمانے پر غیر قانونی کانکنی کی۔ ریڈی اس کمپنی سے جڑے ایک اہم کردار کے طور پر سامنے آئے اور طویل قانونی جنگ کے بعد آخرکار انہیں مجرم قرار دیا گیا۔