لاہور: پاکستان کے اہم شہر لاہور میں جمعرات کی صبح اس وقت خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی جب والٹن ایئرپورٹ کے نزدیک یکے بعد دیگرے تین زوردار دھماکے ہوئے۔ مقامی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں ان دھماکوں کے بعد دھوئیں کے بادل صاف دیکھے جا سکتے ہیں، جبکہ شہریوں نے خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل کر محفوظ مقامات کا رخ کیا۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے والٹن روڈ کے قریب ہوئے، جو لاہور کے پرانے ایئرپورٹ کے آس پاس واقع ہے۔ ان دھماکوں کی آوازیں اتنی شدید تھیں کہ کئی کلومیٹر دور تک سنی گئیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دو سے تین دھماکوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے میزائلوں سے کیے گئے، تاہم سرکاری طور پر میزائل حملے کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی۔
دھماکوں کے فوری بعد لاہور ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا ہے اور پروازوں کی آمد و رفت معطل کر دی گئی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ شہر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور اسپتالوں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب ہندوستان سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور پاک مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردی کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ فوج نے ان حملوں میں جیش محمد اور لشکرِ طیبہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
ان حملوں کے بعد خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ پاکستان بھر میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ تمام بڑے شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے، اسکول، کالجز بند کر دیے گئے ہیں اور 24 سے 36 گھنٹوں کے لیے فضائی حدود بھی بند کر دی گئی ہیں۔ اسلام آباد، لاہور، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں ایئرڈیفنس سسٹم متحرک کر دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی برادری نے اس کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ فی الحال ان دھماکوں میں کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی، تاہم سوشل میڈیا پر موجود تصاویر اور ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔