جنوبی کوریا میں سیاسی ہلچل بڑھی ہوئی ہے۔ اس درمیان ملک کے کارگزار صدر ہان ڈک سو نے جمعرات کو استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ جنوبی کوریا میں آئندہ ماہ صدارتی انتخاب ہونا ہے۔ ایسی خبریں پہلے سے ہی سامنے آ رہی تھیں کہ ہان ڈک سو صدارتی انتخاب میں دعویداری پیش کر سکتے ہیں، لیکن ان کے اچانک استعفیٰ نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔
ہان ڈک سو نے ٹیلی ویزن پر ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ انھوں نے ملک کے لیے ایک بڑی ذمہ داری اٹھانے کے مقصد سے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ جنوبی کوریائی میڈیا کے مطابق ہان جمعہ کے روز آفیشیل طور پر اپنی صدارتی مہم شروع کریں گے۔ ہان کو سابق صدر یون سُک یول نے ملک کا وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ یول کو عہدہ سے دستبردار کر دیا گیا تھا، جس کے سبب صدارتی عہدہ کے لیے ضمنی انتخاب ہونے والا ہے۔ یول کے گزشتہ سال 3 دسمبر کو مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد سے پھیلی بدانتظامی کے سبب اہم قدامت پسند پارٹی پیپلز پاور پارٹی کو لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وجہ سے ہان کو پارٹی کی طرف سے صدارتی عہدہ کے لیے اہم دعویدار کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق ایسا امکان ہے کہ ہان صدارتی عہدہ کی دوڑ میں آگے چل رہے لی جے-میانگ کے خلاف مہم شروع کرنے کے لیے پیپلز پاور پارٹی کے ساتھ اتحاد کر لیں گے۔