لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے کے بعد سے پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں معمول بن گئی ہیں۔ پاکستانی فوج نے لگاتار ساتویں رات ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے۔
گزشتہ شب پاکستانی فوج کی چوکیاں جموں و کشمیر کے کُپواڑہ، اُڑی اور اَکھنور سیکٹرز کے سامنے واقع علاقوں میں چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کرتی رہیں۔ اس حملے کا ہندوستانی فوج نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔
اس سے قبل بھی پاکستانی فوج نے 28 اور 29 اپریل کی درمیانی شب کُپواڑہ، بارہ مولا اور اَکھنور سیکٹرز میں فائرنگ کی تھی، جب کہ 27-28 اپریل کو بھی ایل او سی کے پار کُپواڑہ اور پونچھ کے علاقوں میں اسی قسم کی کارروائی کی گئی تھی۔ ان تمام حملوں میں ہندوستانی فوج نے جارحانہ اور ٹھوس ردعمل دیا۔
یہ صورتِ حال اس وقت سنگین ہوئی جب پہلگام میں دہشت گردوں نے ہندوستانی فورسز کو نشانہ بنایا۔ اس حملے کے بعد ہندوستان نے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے پاکستان پر سفارتی و اقتصادی دباؤ بڑھا دیا۔ نئی دہلی نے گزشتہ بدھ کو 65 سال پرانا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا، واگھہ-اٹاری سرحد بند کر دی اور پاکستان کے فوجی اتاشی (نمائندہ) کو ملک بدر کر دیا۔
ہندوستان نے ساتھ ہی تمام پاکستانی شہریوں کو، جو زمینی راستے سے اٹاری بارڈر کے ذریعے ملک میں داخل ہوئے تھے، یکم مئی تک ملک چھوڑنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے ہندوستانی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں پی آئی اے نے تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں، جب کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ عاصم ملک کو قومی سلامتی مشیر مقرر کر دیا گیا ہے۔ یہ ساری صورت حال اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ سرحدی کشیدگی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات ہر شعبے میں زوال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
مزید یہ کہ ہندوستان نے حال ہی میں گجرات کے ساحلی علاقوں میں جنگی مشقیں کیں، جو پاکستانی نیول مشقوں سے محض 85 ناٹیکل میل دور تھیں، جس سے یہ پیغام دیا گیا کہ ہندوستان ہر سطح پر تیار ہے۔ اطلاعات ہیں کہ دہشت گرد حافظ سعید کو چار تہوں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، جس میں 4 کلومیٹر کے دائرے میں سی سی ٹی وی اور ڈرونز سے نگرانی کی جا رہی ہے۔