امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ ہندوستان کے ساتھ ٹیرف کو لے کر بات چیت صحیح سمت میں آگے بڑھ رھی ہے۔ دونوں ملک جلد ہی معاہدہ کر لیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ افریقہ جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ساتھ ہی آسٹریلیائی افسروں سے بھی بات چیت کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔
امریکہ کے وزیر کامرس ہاورڈ لوٹنک نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حکومت کے ساتھ تجارت معاہدے پر کام کیا ہے لیکن اس کا اعلان کرنے کے لیے امریکہ ہندوستان کے وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کی منظوری کا انتظار کر رہا ہے۔ لوٹنک نے کہا، ’’میں نے ایک سودا کر لیا ہے لیکن اب مجھے ان کے وزیر اعظم اور ان کی پارلیمنٹ کی منظوری کا انتظار ہے‘‘۔
اس ہفتے کی شروعات میں بھی امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ہند-امریکہ کے درمیان جلد تجارتی معاہدے کی تصدیق کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے اس بارے میں زیادہ معلومات فراہم نہیں کرائی۔
وہیں دوسری طرف گھریلو تعمیر پر منڈلاتے خطرے کو دیکھتے ہوئے ٹرمپ حکومت آٹو موبائل اور اس کے اسپیئر پارٹس کے مینوفیکچررز کو درآمد ٹیکس میں 25 فیصد ٹیرف میں کچھ رعایت دے سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ ٹرمپ اس کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
آٹو مینوفیکچررز اور نجی تجزیہ کاروں نے اشارہ کیا تھا کہ ان ٹیرف سے عالمی بازار کے مقابلے میں امریکہ میں قیمت بڑھ سکتی ہے، فروختگی گھٹ سکتی ہے اور امریکہ کی پیداوار کم ہو سکتی ہے۔ حالانکہ افسروں نے کہا کہ ٹریف سے چھوٹ چینی اسپیئر پارٹس پر نافذ نہیں ہوگی اور یہ پرانے ٹیرف سے 145 فیصد زیادہ رہے گی۔
وائٹ ہاوس کی پریس بریفنگ میں امریکی اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ اس کا ہدف آٹو مینوفیکچررز کو زیادہ گھریلو مینوفیکچرنگ روزگار پیدا کرنے میں اہل کرنا ہے۔ صدر ٹرمپ نے گھریلو اور غیر ملکی آٹو سازوں کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور وہ آٹو مینوفیکچرنگ کو امریکہ میں واپس لانے کے لیے پابند عہد ہیں۔ ملٹی نیشنل آٹو مینوفیکچررز اسٹیلینٹس کے سربراہ جان ایلکین نے ٹیرف میں چھوٹ دینے کے صدر کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔