نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے روزگار سے متعلق اسکیم کا اعلان ایک بار پھر حزب اختلاف کے نشانے پر آ گیا ہے۔ لوک سبھا میں رہنما اپوزیشن راہل گاندھی نے سخت تنقید کرتے ہوئے اس اسکیم کو محض ایک جملہ قرار دیا ہے اور نوجوانوں سے کیے گئے وعدے کو دھوکہ بتایا ہے۔
راہل گاندھی نے ایک پوسٹ میں کہا کہ 2024 کے عام انتخابات کے بعد وزیر اعظم مودی نے بڑے طمطراق کے ساتھ ’روزگار سے جڑی ترغیبی اسکیم‘ کا اعلان کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود نہ تو اس اسکیم کو ٹھیک سے متعارف کرایا گیا اور نہ ہی اس پر عملدرآمد شروع ہو سکا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے اس اسکیم کے لیے مختص 10000 کروڑ روپے کی رقم بھی واپس لے لی، جو اس بات کی علامت ہے کہ وزیر اعظم بے روزگاری جیسے سنگین مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ صرف بڑے کارپوریٹس کو فائدہ پہنچا کر، منصفانہ تجارت کو نظرانداز کر کے، پیداوار کے بجائے اسمبلنگ پر زور دے کر، اور دیسی ہنر کو پس پشت ڈال کر روزگار کے مواقع پیدا نہیں کیے جا سکتے۔ ان کے مطابق، کروڑوں نوکریاں پیدا کرنے کے لیے مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری، منصفانہ مقابلے کے لیے مارکیٹ کی تشکیل، مقامی پیداوار کے نیٹ ورک کو فروغ، اور باصلاحیت نوجوانوں کی تیاری ضروری ہے۔
راہل گاندھی نے سوال کیا کہ اگر حکومت کو واقعی روزگار سے دلچسپی ہے تو وہ بتائے کہ اتنے بڑے پیمانے پر اعلان کردہ اسکیم کا کیا ہوا؟ انہوں نے طنزیہ لہجے میں پوچھا کہ کیا حکومت نے نوجوانوں کو ایک بار پھر محض انتخابی وعدوں کی نذر کر دیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہر دن ایک نیا نعرہ دیتے ہیں، لیکن ملک کے نوجوان آج بھی حقیقی روزگار کے مواقع کے انتظار میں ہیں۔
اپنی بات کے آخر میں راہل گاندھی نے مودی پر الزام لگایا کہ وہ صرف اڈانی جیسے ارب پتی دوستوں کی خوشحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ وزیر اعظم آخر کب ان ارب پتی دوستوں پر سے توجہ ہٹا کر محروم طبقات کے نوجوانوں کو مساوی روزگار کی فراہمی یقینی بنانے پر توجہ دیں گے؟