یوگا گرو بابا رام دیو ایک بار پھر اپنے متنازع بیان کے باعث سرخیوں میں ہیں۔ اس بار وہ ’شربت جہاد‘ جیسے متنازع لفظ کے استعمال کے سبب نشانے پر آ گئے ہیں۔ دراصل، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں بابا رام دیو نے ایک مشہور شربت ساز کمپنی پر الزام لگایا کہ وہ اپنے منافع سے مساجد اور مدارس تعمیر کر رہی ہے۔
ویڈیو میں رام دیو لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بازار میں دستیاب شربتوں کے بجائے پتنجلی کا گلاب شربت خریدیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی پتنجلی کا شربت خریدتا ہے، تو اس کا پیسہ ’گروکل‘، پتنجلی یونیورسٹی اور بھارتیہ شکشا بورڈ جیسے اداروں کو جاتا ہے۔
مذکورہ ویڈیو پتنجلی کے آفیشل فیس بک پیج پر شیئر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک تیز اور اشتعال انگیز کیپشن بھی لکھا گیا، جس میں کہا گیا: ’’شربت جہاد کے نام پر بیچے جا رہے ٹوائلٹ کلینر اور کولڈ ڈرنک کے زہر سے اپنے خاندان اور بچوں کو بچائیں۔ صرف پتنجلی کا شربت اور جوس ہی گھر میں لائیں۔‘‘
رام دیو نے اس ویڈیو میں سافٹ ڈرنکس کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ گرمی میں لوگ جو ٹھنڈے مشروبات پیتے ہیں، وہ دراصل ’ٹوائلٹ کلینر‘ جیسے زہریلے مشروب پی رہے ہیں۔ انہوں نے ان مشروبات کو صحت کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دراصل عوام پر حملہ ہے۔
اگرچہ رام دیو نے کسی کمپنی کا نام نہیں لیا لیکن ان کے بیان کو ’روح افزا‘ کے بالواسطہ حوالہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو دہائیوں سے ہندوستان کے گھروں میں استعمال ہونے والا ایک معروف شربت ہے۔
ان بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر زبردست ردعمل سامنے آیا۔ کئی صارفین نے رام دیو کو مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام دیا، تو کچھ نے پتنجلی کی مارکیٹنگ حکمت عملی پر سوال اٹھایا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ رام دیو کا یہ بیان ایک خاص برادری کو نشانہ بنانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بابا رام دیو تنازعات میں گھرے ہوں۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے ان سے گمراہ کن اشتہارات پر معافی مانگنے کو کہا تھا، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پتنجلی کے پروڈکٹس سنگین بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ صحت اور یوگا کے علمبردار سمجھے جانے والے بابا رام دیو آخر کب تک ایسے متنازع بیانات سے بازار میں اپنی مصنوعات کی تشہیر کرتے رہیں گے؟