اجمیر کے بیاور واقع فیکٹری میں گیس رساؤ کا ایک واقعہ پیش آیا، جس نے علاقے میں افرا تفری پیدا کر دی۔ گیس رساؤ کی وجہ سے آس پاس کے علاقے میں رہنے والے لوگوں کی آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی۔ اس خوفناک واقعہ کے حوالے سے ضلع کلکٹر ڈاکٹر مہیندر کھڑگاوت نے بتایا کہ گیس رساؤ کی وجہ سے 53 لوگ بیمار ہو گئے۔ جب کہ فیکٹری کے مالک سنیل سنگھل (47)، دیارام (52) اور نریندر سولنکی کی موت ہو گئی۔ یہ فیکٹری غیرقانونی طریقے سے چلائی جا رہی تھی۔ جس فیکٹری میں گیس رساؤ کا معاملہ ہوا ہے وہ بلاڈ روڈ واقع سادوں کا باڈیا میں ہے۔
پیر (31 مارچ) کو دیر رات سنیل ٹریڈنگ کمپنی کے گودام میں کھڑے تیزاب کے ٹینکروں سے اچانک نائٹروجن آکسائڈ گیس کا رساؤ ہونے لگا۔ اطلاع ملتے ہی بیاور کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راجیش کسانا جائے وقوع پر پہنچے، فائر بریگیڈ کی ٹیم بھی بلا لی گئی، فیکٹری کے آس پاس کے علاقوں میں پانی کا چھڑکاؤ بھی کیا گیا۔ واضح ہو کہ ڈی سی پی کسانا خود منہ پر گیلا کپڑا باندھ کر فیکٹری کے اندر داخل ہوئے۔ گیس رساؤ پر قابو پانے کے لیے فائر بیریگیڈ کے عملے مسلسل پانی کا چھڑکاؤ کرتے رہے۔ گیس رساؤ کی وجہسے فیکٹری کے آس پاس کے علاقے میں رہنے والے 50 سے زائد لوگوں کی طبیعت بگڑ گئی۔ ان لوگوں کو بیاور کے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ جن لوگوں کی طبیعت زیادہ خراب تھی ان کو بہتر علاج کے لیے اجمیر ریفر کر دیا گیا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ضلع کلکٹر ڈاکٹر مہیندر کھڑگاوت، پولیس سپرنٹنڈنٹ شیام سنگھ، سب ڈویژنل آفیسر دیویانش سنگھ، ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سنجے گہلوت اور اسپتال کے تمام ڈاکٹروں کو ایمرجنسی سروس کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔ ضلع کلکٹر نے فیکٹری کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس کو اس معاملے میں فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ وہیں اس واقعہ کے حوالے سے پولیس سپرنٹنڈنٹ شیام سنگھ نے بتایا کہ ’’بلاڈ روڈ پر واقع فیکٹری میں کھڑے ٹینکر سے اچانک گیس کا رساؤ شروع ہو گیا۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو گلے میں خراش اور سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی۔ اطلاع ملتے ہیں سی او بیاور راجیش کسانا جائے وقوع پر پہنچے اور حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی۔‘‘ اس واقعہ کے حوالے سے ایک دیگر آفیسر نے کہا کہ ’’حالات پر قابو پا لیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور لاپرواہی برتنے والوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘