کرنی سینا کے کارکنان نے آج سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام جی لال سمن کی رہائش پر حملہ کر دیا۔ رام جی لال نے رانا سانگا کو ’غدار‘ کہہ دیا تھا، کرنی سینا کا غصہ اسی بیان کر لے کر تھا۔ احتجاجیوں نے ان کے گھر میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی۔ ساتھ ہی کرنی سینا کے کارکنان اپنے ساتھ بلڈوزر لے کر آئے تھے تاکہ رکن پارلیمنٹ کے گھر کو منہدم کر دیا جائے۔ ان لوگوں نے گاڑیوں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ اس معاملے کی خبر جب پولیس کو ملی تو وہ فوراً پہنچی اور کرنی سینا کے درمیان زبردست تصادم دیکھنے کو ملا۔ اس تصادم میں متعدد پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔
قابل ذکر ہے کہ رام جی لال سمن نے 21 مارچ کو راجیہ سبھا میں رانا سانگا کو غدار بتایا تھا اور کہا تھا کہ ہندو ان کی اولاد ہیں۔ اس بیان کے بعد سے ہی وہ اکثریتی طبقہ کے نشانے پر ہیں، ملک میں کئی جگہوں پر ان کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ خاص طور سے راجپوت برادری میں اس بیان کے حوالے سے کافی ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ منگل (25 مارچ) کو راجپوت تنظیم نے بھوپال میں سماج وادی پارٹی کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ ان لوگوں نے ایس پی صدر اور رکن پارلیمنٹ رام جی لال سمن کا پتلا بھی پھونکا۔
قابل ذکر ہے کہ رام جی لال نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ ہندوستانی مسلمان بابر کو اپنا آئیڈیل نہیں مانتے۔ وہ پیغمبر محمد اور صوفی روایت کی پیروی کرتے ہیں۔ لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ بابر کو یہاں کون لایا؟ رانا سانگا نے ہی بابر کو ابراہیم لودھی کو ہرانے کے لیے بلایا تھا۔ اس لیے اگر مسلمانوں کو بابر کی اولاد کہا جاتا ہے تو ہندو غدار رانا سانگا کی اولاد ہونے چاہئیں۔ ہم بابر پر تنقید کرتے ہیں لیکن ہم رانا سانگا پر تنقید کیوں نہیں کرتے؟