رمضان المبارک میں جہاں عبادات اور روحانی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں، وہیں یہ مہینہ خریداری کے لحاظ سے بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ عید کے لیے کپڑے، جوتے، تحائف اور دیگر اشیاء کی خریداری میں غیر معمولی اضافہ ہو جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ خریداری کے انداز بھی بدل گئے ہیں۔ اب آن لائن شاپنگ روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے، جو رمضان میں خاص طور پر زیادہ مقبول ہو رہی ہے۔
پرانے وقتوں میں رمضان کے آخری دنوں میں بازاروں کا رش دیدنی ہوتا تھا۔ خاندان کے بزرگ اکثر ایک ہی تھان کا کپڑا خرید کر سب کے لیے یکساں لباس تیار کرواتے تھے۔ مردوں کے لیے کرتہ، پایہ جامہ اور خواتین کے لیے شلوار قمیض بنتی تھیں۔ ایک ہی تھان کے کپڑے سے مردوں اور بچوں کے لیے ٹوپیاں بھی سلوائی جاتی تھیں۔
خریداری کے لیے گھنٹوں بازار میں گھومنا اور چیزیں دیکھ بھال کر خریدنا عام تھا۔ اس وقت نہ آن لائن شاپنگ تھی اور نہ ہی ڈیلیوری کی سہولت۔ لوگ بازار جا کر چیزوں کو چھو کر، پہن کر یا پرکھ کر خریدنے کو ترجیح دیتے تھے۔
آج صورتحال یکسر مختلف ہے۔ اب لوگ اپنے بچوں کی ایک ایک چیز آن لائن منتخب کرتے ہیں۔ کپڑوں سے لے کر جوتے، پرفیوم اور عید گفٹس تک سب کچھ گھر بیٹھے آرڈر کر لیا جاتا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے شہروں میں جہاں بڑے برانڈز کے شورومز نہیں ہوتے، وہاں آن لائن خریداری ایک بڑی سہولت بن گئی ہے۔
آن لائن شاپنگ، خریداری کا نیا چلن
رمضان میں روزہ داروں کے لیے بازار جانا مشکل ہوتا ہے۔ آن لائن شاپنگ اس مسئلے کا آسان حل ہے، جہاں خریدار محض چند کلکس میں اپنی پسند کی چیزیں آرڈر کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، آن لائن پلیٹ فارمز پر مختلف برانڈز کی ورائٹی، خصوصی ڈیلز اور ڈسکاؤنٹس دستیاب ہوتے ہیں، جو خریداروں کے لیے پرکشش ثابت ہوتے ہیں۔ وہیں، آن لائن خریداری میں لوگ مختلف ویب سائٹس پر قیمتوں کا موازنہ کر کے بہتر ڈیل حاصل کر سکتے ہیں، جو روایتی خریداری میں مشکل ہوتا ہے۔
قصبوں میں بڑے شورومز نہ ہونے کے باعث آن لائن خریداری بہترین انتخاب بن چکی ہے۔ اب لوگ بڑے شہروں کا رخ کرنے کے بجائے آن لائن ہی اپنی ضروریات پوری کر لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بازار کے رش اور بھاگ دوڑ سے بچنے کے لیے آن لائن شاپنگ وقت کی بچت کا بہترین ذریعہ ہے، خاص طور پر رمضان کے دوران لوگ اس سہولت کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔
آن لائن شاپنگ کے نقصانات
آن لائن خریداری کے فوائد کے ساتھ چند نقصانات میں بھی ہیں۔ بعض اوقات آن لائن طور پر اکثر جو چیز دکھائی جاتی ہے، وہ ڈیلیوری کے وقت مختلف نکلتی ہے، جس سے صارفین کو مایوسی ہوتی ہے۔ رمضان کے آخری دنوں میں رش کے سبب ڈیلیوری میں تاخیر ہو جاتی ہے، جس سے عید کے لیے منگوائی گئی چیزیں وقت پر نہیں پہنچ پاتیں۔ اس کے علاوہ آن لائن شاپنگ میں بعض اوقات جعلی ویب سائٹس یا غیر معیاری پروڈکٹس کا سامنا ہوتا ہے، جو خریداروں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
آن لائن شاپنگ کے بڑھتے رجحان سے مقامی دکانداروں کے کاروبار پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ بہت سے لوگ اب آن لائن ہی خریداری کر لیتے ہیں، جس سے روایتی بازاروں کی رونق ماند پڑ رہی ہے۔
دراصل، چھوٹے قصبوں میں آن لائن شاپنگ تیزی سے اس لیے مقبول ہو رہی ہے کیونکہ وہاں بڑے برانڈز کے شورومز اور اسٹورز نہیں ہوتے۔ لوگ اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ پر پسند کی اشیاء منتخب کر کے آسانی سے آرڈر کر لیتے ہیں۔
اس کے برعکس شہروں میں لوگ آن لائن خریداری کے ساتھ ساتھ شورومز اور اسٹورز پر بھی جاتے ہیں، تاکہ اشیاء کو دیکھ کر، پہن کر یا پرکھ کر خرید سکیں۔ شہری علاقوں میں بڑے برانڈز کی موجودگی کے باعث روایتی خریداری کا رجحان برقرار ہے، مگر آن لائن شاپنگ بھی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
لوگوں کے بدلتے رجحانات
آن لائن شاپنگ نے خریداری کے انداز میں نمایاں تبدیلی پیدا کر دی ہے۔ خواتین اور بزرگ افراد: جو رمضان میں بازاروں میں رش سے بچنا چاہتے ہیں، وہ آن لائن خریداری کو ترجیح دیتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے عادی نوجوان آن لائن پلیٹ فارمز پر ڈیلز اور رعایتی آفرز تلاش کر کے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آج کے دور میں خاندان کے تمام افراد اپنی اپنی پسند کے مطابق آن لائن چیزیں منتخب کر لیتے ہیں، جبکہ ماضی میں یہ خریداری اجتماعی طور پر ہوا کرتی تھی۔
رمضان میں آن لائن شاپنگ کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے قصبوں میں یہ سہولت لوگوں کے لیے نہایت کارآمد ثابت ہو رہی ہے۔ شہروں میں اگرچہ لوگ شورومز کا رخ کرتے ہیں لیکن وقت بچانے کے لیے آن لائن خریداری کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔
تاہم، آن لائن شاپنگ کے فوائد کے ساتھ ساتھ کوالٹی، تاخیر اور دھوکہ دہی جیسے مسائل بھی موجود ہیں۔ خریداروں کو چاہیے کہ وہ عید کے قریب آن لائن آرڈرز دینے میں احتیاط برتیں تاکہ وقت پر معیاری اشیاء حاصل کر سکیں۔