اتراکھنڈ کے چمولی میں 28 فروری کو ہند-چین سرحدی علاقہ میں مانا کیمپ کے پاس گلیشیئر پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 55 مزدور (کچھ میڈیا رپورٹس میں 57 مزدوروں بتائے جا رہے ہیں) پھنس گئے تھے۔ برف میں دبے ان مزدوروں کی تلاش کا سلسلہ یکم مارچ کو بھی جاری ہے۔ 46 مزدوروں کو بہ حفاظت برف سے باہر نکالے جانے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں، جبکہ 4 مزدوروں کی موت ہو گئی ہے۔ مزید 5 پھنسے مزدوروں کی تلاشی میں ریسکیو مہم جاری ہے۔
اس درمیان کانگریس نے مہلوکین کے اہل خانہ کے تئیں اپنی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر تعزیتی پیغام پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اتراکھنڈ کے چمولی میں گلیشیئر ٹوٹنے سے ہوئی زبردست تباہی میں کئی لوگوں کی موت کی خبر بے حد تکلیف دہ ہے۔ اس تکلیف کے وقت میں ایشور غمزدہ کنبوں کو ہمت دے اور زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا کرے۔ کانگریس فیملی کی ہمدردیاں متاثرہ کنبوں کے ساتھ ہیں۔‘‘
کانگریس نے اپنے اس پوسٹ میں مقامی انتظامیہ سے ریسکیو مہم بہتر انداز میں کرنے کی گزارش کی ہے۔ کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’انتظامیہ سے اپیل ہے کہ لوگوں کو جلد از جلد بہ حفاظت باہر نکالا جائے اور ان کے پاس راحتی اشیاء پہنچائی جائیں۔‘‘ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کسی بھی وقت گراؤنڈ زیرو پر جا کر حالات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ہیلی ریسکیو کے لیے فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کے ساتھ یوکاڈا کے ہیلی کاپٹروں کو بھی ہفتہ کی صبح ریسکیو مہم میں شامل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ہفتہ کی صبح جنگی سطح پر راحت و بچاؤ کاری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا اور ہر مزدور کی بہ حفاظت واپسی کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔