چنڈی گڑھ: مرکزی وزرا کی قیادت میں سرکاری نمائندے کسانوں کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کے لیے ہفتہ کی شام چنڈی گڑھ میں ملاقات کریں گے۔ یہ مذاکرات کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت سمیت دیگر مطالبات پر ہوں گے۔
سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ کے کسان گزشتہ سال 13 فروری سے پنجاب-ہریانہ کی سرحد پر شمبھو اور کھنوری میں دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ انہیں دہلی تک مارچ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
اب دوبارہ شروع ہونے والے مذاکرات میں مرکزی حکومت کی نمائندگی مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان کریں گے، جو 14 فروری کو ہونے والے گزشتہ اجلاس میں شامل نہیں تھے۔ مرکزی وزیر برائے صارف امور، خوراک اور عوامی تقسیم، پرہلاد جوشی بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
کسان مزدور مورچہ کے کنوینر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ اگر مثبت جواب نہ ملا تو 25 فروری کو دوبارہ دہلی مارچ کیا جائے گا۔ کسان رہنماؤں جگجیت سنگھ ڈلیوال اور سروان سنگھ پندھیر کو مذاکرات کے لیے مدعو کرتے ہوئے، مرکزی وزارت زراعت و کسان بہبود کے جوائنٹ سیکریٹری پورن چندر کشور نے کہا، ’’کسان یونینوں کے مطالبات پر تبادلہ خیال کے لیے حکومتِ ہند اور پنجاب حکومت کے وزرا کے ساتھ 22 فروری کو چندی گڑھ کے مہاتما گاندھی لوک ایڈمنسٹریشن انسٹی ٹیوٹ میں اجلاس ہوگا۔ آپ کو اس اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔‘‘
اس سے قبل، 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کی قیادت میں مرکزی ٹیم اور کسان رہنماؤں کے درمیان ایک اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں دونوں فریقین نے مذاکرات کو خوشگوار قرار دیا تھا۔
مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، قرض معافی، کسانوں اور مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے خلاف درج مقدمات کی واپسی اور 2021 لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف کی فراہمی سمیت متعدد امور پر کئی ادوار کی بات چیت ہو چکی ہے۔