نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور ترجمان پون کھیڑا نے بی جے پی حکومت کو یو ایس اے آئی ڈی (یو ایس ایڈ) فنڈنگ کے معاملے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سے یہ کہانی گردش کر رہی ہے کہ امریکہ کی ایک ایجنسی نے مودی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے 21 ملین ڈالر دیے۔ اگر یہ رقم واقعی ہندوستان میں آئی تو یہ ملک کی سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے باعثِ شرم ہے کہ وہ اسے روک نہ سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب مودی حکومت سے اس معاملے پر سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ یہ فنڈنگ 2012 میں یو پی اے حکومت کے وقت آئی تھی۔ اس جواب پر سوال اٹھاتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ اگر واقعی ایسا ہے تو کیا بی جے پی 2014 کا الیکشن اسی رقم سے جیتی تھی؟ انہوں نے واضح کیا کہ حقیقت میں یہ 21 ملین ڈالر ہندوستان نہیں بلکہ بنگلہ دیش کے این جی اوز کو دیے گئے تھے۔
پون کھیڑا نے مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہندوستان کے وزیر اعظم کی ساکھ ایسی تھی کہ امریکہ تک کو پیچھے ہٹنا پڑتا تھا لیکن آج امریکہ سے بنگلہ دیش میں 21 ملین ڈالر کی فنڈنگ ہو گئی اور مودی حکومت کو اس کی کوئی خبر تک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کے اطلاعاتی نظام اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والی عدم استحکام کی صورتحال کا اثر ہندوستان پر نہیں پڑے گا؟
کانگریس رہنما نے مودی کے امریکہ دورے پر بھی شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بی آر آئی سی ایس (برکس) کے خاتمے کی دھمکی دی، ہندوستان پر اضافی محصولات لگانے کی بات کی اور ہندوستان پر ایف-35 طیارے تھوپنے کی کوشش کی لیکن اس سب کے باوجود مودی صرف مسکراتے رہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نریندر مودی خود امریکہ جا کر ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
پون کھیڑا نے کہا کہ کانگریس ’یو ایس ایڈ’ یا کسی اور غیر ملکی فنڈنگ ایجنسی کے خلاف نہیں ہے۔ ملک میں فنڈنگ کے لیے واضح قوانین موجود ہیں، جن کے تحت بی جے پی سے وابستہ این جی اوز بھی فنڈنگ حاصل کرتے ہیں۔ مگر اس معاملے میں صرف کانگریس کو نشانہ بنانا غلط ہے۔
انہوں نے بی جے پی کی وزیر اسمرتی ایرانی پر بھی سوال اٹھایا کہ وہ یو ایس ایڈ کی برانڈ ایمبیسڈر رہ چکی ہیں اور اس وقت ایل پی جی سلنڈر لے کر سڑکوں پر احتجاج کرتی تھیں۔ تو کیا یہ احتجاج یو ایس ایڈ نے کروایا تھا؟ اسی طرح انہوں نے کہا کہ انا ہزارے نے دہلی میں تحریک چلائی، جس کے بعد یو پی اے حکومت ختم ہوئی اور پھر وہ امریکہ جا کر روڈ شو کرتے رہے۔ اس وقت فورڈ فاؤنڈیشن کی فنڈنگ آ رہی تھی، جس میں آر ایس ایس کا بھی کردار تھا۔
آخر میں کانگریس رہنما نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ نریندر مودی صرف ٹرمپ سے یک طرفہ تعلقات نبھانے میں مصروف ہیں اور اس عمل سے ملک کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بی جے پی حکومت اپنی ناکامیوں کو کانگریس پر ڈالنے کے بجائے اپنی پالیسیوں کا محاسبہ کرے۔