امریکہ میں ناجائز یعنی غیر قانونی طریقے سے مقیم ہندوستانیوں کی صحیح تعداد حکومت ہند کے پاس موجود نہیں ہے۔ یہ جانکاری مرکزی حکومت نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں دی۔ مرکز کا کہنا ہے کہ اس کے پاس امریکہ میں بغیر جائز دستاویزوں کے رہنے والے ہندوستانی تارکین وطن کی تعداد سے جڑا ڈاٹا نہیں ہے۔ حکومت نے مزید کہا کہ یہ تارکین وطن یا تو ویزا کی مدت سے زیادہ وقت تک وہاں رکے ہیں یا پھر انھوں نے بغیر جائز دستاویزوں کے امریکہ میں داخلہ حاصل کیا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ حکومت ہند ’ڈیپورٹیشن کے سبھی معاملوں‘ میں امریکی حکومت کے ساتھ ربط بنا کر کام کر رہی ہے۔ کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا اس کے پاس موجودہ وقت میں امریکہ میں بغیر دستاویز والے ہندوستانی تارکین وطن کی تعداد کا کوئی ڈاٹا ہے؟ کیا ڈونالڈ ٹرمپ حکومت کے تحت امریکی ڈیپورٹیشن پالیسیوں میں حالیہ تبدیلیوں کے سبب ہندوستانی شہریوں کے ممکنہ ڈیپورٹیشن سے نمٹنے کا حکومت کے پاس کوئی منصوبہ ہے؟
رندیپ سنگھ سرجے والا کے سوالوں پر حکومت کا جواب ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے دو روزہ سفر پر ہیں۔ حکومت سے راجیہ سبھا میں یہ سوال بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ بیرون ملک میں ہندوستانیوں کو، خصوصاً ان غیر قانونی تارکین وطن کو جو ڈیپورٹیشن یا قانونی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، قانونی یا مالیاتی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس پر وزیر نے کہا کہ امریکی فریق کی طرف سے ڈیپورٹیشن کے لیے پہچانے گئے لوگوں کی فہرست کی حکومت ہند کی مختلف ایجنسیاں باریکی سے جانچ کرتی ہیں۔ صرف ان اشخاص کو ڈیپورٹ کیا جاتا ہے، جن کے ہندوستانی شہری ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بیرون ملک میں رہ رہے ہندوستانیوں کو مدد دی جاتی ہے اور حکومت قانونی رہائش و آمد و رفت سے جڑے سبھی ایشوز پر فعال طریقے سے کام کرتی ہے۔