ہریانہ حکومت میں وزیر انل وِج اپنوں کے ہی خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں۔ ان کے لگاتار بیانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہریانہ بی جے پی صدر موہن لال بڈولی نے گزشتہ دنوں انھیں ’وجہ بتاؤ نوٹس‘ بھیجا تھا۔ اس کا جواب آج انل وِج نے بھیج دیا ہے۔ انھوں نے جواب موہن لال بڈولی کو بھیجنے کی جگہ پارٹی اعلیٰ کمان کو بھیجا ہے۔ انھوں نے اپنے خط میں کیا کچھ لکھا ہے، اس تعلق سے میڈیا کو کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا ہے۔
اس سے قبل بڈولی نے گزشتہ دنوں میڈیا سے کہا کہ بی جے پی کے قومی صدر کی ہدایت پر پیر کے روز وِج کو نوٹس جاری کیا گیا تھا اور پارٹی نے ان سے 3 دن کے اندر تحریری جواب طلب کیا۔ اس کے بعد انل وِج کا بھی ایک بیان آیا تھا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ گزشتہ 3 دنوں سے بنگلورو میں تھے اور گھر پہنچنے کے بعد اپنا جواب تیار کریں گے۔ 11 فروری کو دیے گئے اپنے بیان میں وِج نے کہا تھا کہ پہلے میں ٹھنڈے پانی سے نہاؤں گا، روٹی کھاؤں گا، پھر لکھوں گا پارٹی کے وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب۔
واضح رہے کہ ہریانہ بی جے پی چیف بڈولی نے انل وِج کو نوٹس جاری کیا تھا، اس میں لکھا گیا تھا کہ ’’آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ آپ نے حال میں پارٹی (کے ریاستی) صدر (بڈولی) اور وزیر اعلیٰ عہدہ کے خلاف عوام میں بیانات دیے ہیں۔ یہ سنگین الزام ہے اور پارٹی کی پالیسی و داخلی ڈسپلن کے خلاف ہے۔‘‘ اس میں آگے لکھا گیا تھا کہ ’’ہم آپ سے 3 دنوں کے اندر اس سلسلے میں تحریری وضاحت دینے کی امید کرتے ہیں۔‘‘ دراصل انبالہ کینٹ سے 7 مرتبہ رکن اسمبلی وِج لگاتار سینی کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ نے اس معاملے کو زیادہ توجہ نہیں دی اور دعویٰ کیا تھا کہ وِج ناراض ہیں اس لیے ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ پارٹی کا سینئر لیڈر ہونے کے ناطے انھیں اپنی بات کہنے کا حق ہے۔