کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے جمعہ کے روز الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں ہوئی کچھ بے ضابطگیوں کو سامنے رکھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ 5 ماہ کے اندر ریاست کی ووٹر لسٹ میں 39 لاکھ سے زائد ووٹرس جوڑے گئے۔ ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں جوڑے گئے ووٹرس کی مجموعی تعداد ہماچل پردیش کے ووٹرس کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔ راہل گاندھی کے ذریعہ الیکشن کمیشن پر کیے گئے حملے کے بعد اب کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی کمیشن کو نشانے پر لیا ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ ایکسیل فارمیٹ میں وہ ووٹر لسٹ دستیاب کرائیں جس میں تصویریں بھی شامل ہو۔ اپنے پوسٹ میں کھڑگے نے لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر 2024 لوک سبھا انتخاب اور اسمبلی انتخاب کی ووٹر لسٹ میں بڑے فرق کا پتہ چلا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ایکسیل فارمیٹ میں ایک مشمولہ تصویر ووٹر لسٹ، جس کا استعمال ووٹنگ کے لیے ہوا ہے، وہ ہمیں دستیاب کرانی چاہیے۔ انتخابی عمل کی غیر جانبداری میں بھروسہ اور جمہوریت میں عقیدہ کے لیے یہ بے حد ضروری ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ’’ہم ’مدر آف ڈیموکریسی‘ (مادرِ جمہوریت) کو ’مینی پیولیٹیڈ ڈیموکریسی‘ (جوڑ توڑ جمہوریت) نہیں بننے دیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے 7 فروری کو ایم وی اے لیڈران کے ساتھ کی گئی ایک اہم پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’’مہاراشٹر میں 2019 اسمبلی انتخاب اور 2024 لوک سبھا انتخاب کے درمیان 5 سال میں 32 لاکھ نئے ووٹرس جوڑے گئے۔ پھر لوک سبھا انتخاب 2024 اور اسمبلی انتخاب 2024 کے درمیان 5 ماہ میں 39 لاکھ نئے ووٹرس جوڑے گئے۔ سوال یہ ہے کہ 5 ماہ کے اندر گزشتہ 5 سال سے زیادہ ووٹرس کیسے جوڑے گئے؟ یہ تعداد ہماچل پردیش کے مجموعی ووٹرس کے برابر ہے۔‘‘
دوسرا ایشو راہل گاندھی نے یہ اٹھایا کہ مہاراشٹر میں ریاست کے مجموعی ووٹرس کی تعداد مہاراشٹر کی بالغ آبادی سے زیادہ کیوں ہے؟ انھوں نے کہا کہ لگتا ہے جیسے کسی بھی طرح مہاراشٹر میں اچانک ووٹرس بنائے گئے ہیں۔ اس معاملے میں شیوسیبا یو بی ٹی رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ ’’اگر اس ملک کا الیکشن کمیشن زندہ ہے، ان کا ضمیر مرا نہیں ہے تو راہل گاندھی نے جو سوال پوچھے ہیں، ان کا جواب دینا چاہیے۔ لیکن الیکشن کمیشن اس کا جواب نہیں دے گا، کیونکہ الیکشن کمیشن بھی حکومت کی غلامی کر رہا ہے۔‘‘