کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کو ہائی کورٹ نے جمعہ (7 فروری) کے روز راحت بھری خبر سنائی۔ میسور شہری ترقیات اتھارٹی (موڈا) گھوٹالہ معاملے میں ان کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا گیا۔ یہ عرضی آر ٹی آئی کارکن سنیہہ مئی کرشنا کی طرف سے داخل کی گئی تھی۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ موڈا اراضی الاٹمنٹ معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی جائے۔
دراصل وزیر اعلیٰ سدارمیا پر موڈا کی طرف سے ان کی شریک حیات پاروَتی بی ایم کو 14 اراضی کے ٹکڑے الاٹ کرنے میں بے ضابطگی کا الزام ہے۔ اس معاملے میں تحقیقات بھی ہوئی جس میں الزامات کو غلط ٹھہرایا گیا۔ اسی تعلق سے عرضی دہندہ نے مبینہ گھوٹالہ کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کرناٹک ہائی کورٹ سے کیا تھا۔
عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایم ناگ پرسنّا نے کہا کہ ’’ریکارڈ پر موجود مواد سے کہیں بھی یہ اشارہ نہیں ملتا ہے کہ لوک آیُکت کی طرف سے کی گئی جانچ جانبدار، یکطرفہ یا کمزور ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ یہ عدالت معاملے کی تفصیلی جانچ یا از سر نو جانچ کے لیے سی بی آئی کو سونپے۔ اس لیے عرضی خارج کی جاتی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سدارمیا، ان کی شریک حیات، رشتہ دار بی ایم ملکارجن سوامی، دیوراجو اور دیگر کو لوک آیُکت پولیس کی طرف سے 27 ستمبر کو درج کی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ یہ ایف آئی آر سابق اور موجودہ اراکین پارلیمنٹ/اراکین اسمبلی سے جڑے مجرمانہ معاملوں سے متعلق خصوصی عدالت کے حکم کے بعد درج کیا گیا ہے۔