امریکہ کے ذریعہ میکسیکو و کینیڈا پر 25 فیصد اور چین پر 10 فیصد ٹیرف لگانے کے ساتھ ہی ایسا لگتا ہے کہ دنیا میں ایک بار پھر تجارتی جنگ کی شروعات ہو گئی ہے۔ اپنے اعلان کے ایک دن بعد اب ٹرمپ نے یورپی یونین کو بھی وارننگ دے دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم یورپی یونین سے آنے والی اشیاء پر بہت جلد اور یقینی طور پر ٹیرف لگائیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ اہم تجارتی ساجھیداروں پر ان کے ٹیرف سے امریکیوں کو اقتصادی ‘درد’ محسوس ہو سکتا ہے لیکن امریکی مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے یہ قیمت چکانے لائق ہوگی۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کینیڈا اور میکسیکو کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کریں گے، جس کے بعد انہوں نے دونوں ملکوں پر 25 فیصد ٹیرف لگایا۔
ٹرمپ کا یوریپی یونین کو انتباہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ان کے قریبی معاون اور دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک یورپی سیاست میں اتر آئے ہیں۔ مسک نے ہفتہ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ٹرمپ کی مہم کے نعرے “امریکہ کو پھر سے عظیم بناؤ” پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے لکھا “یورپ کے لوگ؛ میگا تحریک میں شامل ہوں! یورپ کو پھر سے عظیم بناؤ!”
ٹرمپ کی تجارتی جنگ کی دھمکیوں کے درمیان ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سے امریکہ کی ترقی کی رفتار سست ہونے اور قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف یورپی یونین نے بھی کہا ہے کہ اگر امریکی صدر ٹیرف لگاتے ہیں تو وہ بھی مضبوطی سے اس کا جواب دے گا۔
واضح ہو کہ امریکہ کے ٹیرف بڑھانے کے بعد کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹسن ٹروڈو بھی بھڑک گئے ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کو سیدھے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کی جوابی کارروائی کے لیے امریکہ تیار رہے۔ وہیں میکسیکو نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کے ٹیرف کا جواب ٹیرف لگا کر دیا ہے۔ دوسری طرف چین کی وزارت کامرس نے صاف طور پر کہا ہے کہ اپنے مفادات اور حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔ چین نے امریکہ کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں مقدمہ کرنے کی وارننگ دی ہے۔